شعبے انیس کیا آیی اداسی ساتھ لائی ہے
قضا حیدر سے ملنے مسجدے کوفہ میں آی ہے
ہوئی محراب بھی رنگین مسللہ تر ہوا سارا
شخی نے سجداۓ خالق میں و ضربت لگائی ہے
کیا خیبر شکن پر وار ہے سجدے میں ظالم نے
زہر آلودہ تھی تلوار جو حیدر نے کھایی ہے
وصی حق کی مسجد میں شہادت ہو گی لوگوں
سنانی روکے یہ جبریل نے سبکو سنائی ہے
کیا کرتے تھے حیدر صبر کی تلقین بیٹوں کو
حسن کہتے تھے سر کو پیٹ کے نانا دہائی ہے
کہا حسنین سے حیدر نے سبکو بھیج دو واپس
صداے سانے زہرہ مجھے پردرد آی ہے
کیا یہ کسنے کاری وار ہے بابا باتیں تو
ذرا یہ زخم تو دیکھیں جبیں تک تیغ آی ہے
یہاں پرسے کو آی ہے نبی کی لاڈلی بیٹی
ظہیرغمزدہ جب سے سیف ماتم بچھایی ہے