سجایا ہے سارا جہاں آج پھر علی کے لیں
زمیں پا اے ہیں تارے بھی روشنی کے لیں
ثوا حیدر کررار اے جہاں والوں
دیوار کعبہ حسی ہے کبھی کسی کے لیں
سجایا ہے سارا جہاں آج پھر علی کے لیں
زمیں پا اے ہیں تارے بھی روشنی کے لیں
ثوا حیدر کررار اے جہاں والوں
دیوار کعبہ حسی ہے کبھی کسی کے لیں
میرے آقا میرے سرکار مدینے والے
رہبر مونس غمخوار مدینے والے
باروان آ گیا جس روز بھی غیبت سے ظہیر
قبر سے بھا گینگیں غدّار مدینے والے
دل میرا جانے کیوں بے چین ہوا جاتا ہے
شاید کے عنقریب محرّم کا چاند ہے
طر تازہ ابھی گلدان ابوطالب ہے
پرد غائب میں سلطان ابوطالب ہے
پہلی دوات سے ہی اسلام کے موحسن ہیں یہ
دین اسلام پا احسان ابوطالب ہے
بصد خلوص بصد احترام کہتے ہیں
حسن کو بادشاہ خاصو عام کہتے ہیں
تمام عظمت انکا طواف کرتی ہیں
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
غدیر خم کا سبھی سے پیام کہتے ہیں
نبی کے بعد علی کو امام کہتے ہیں
علی کے بعد حسن کا مقام آتا ہے
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
خلد کا راستہ امام تقی
دین کے پیشوا امام تقی
ہمکو خلد بریں دکھائےگا
آپکا کا نقشے پا امام تقی
میں دین اور دنیا کی بقا مانگ رہا ہوں
مدفن ہو میرا کربو بلا مانگ رہا ہوں
مرقد میرا روشن رہے اسکے لیں ظہیر
اپنے کفن میں خاکے شفا مانگ رہا ہوں
خودکو سمجھے ہوبھلا کیسے پیامبر جیسا
جبکے تم لا نہیں پاے کوئی حیدر حیسا
و تو حیدر ہیں چلو مان لیا نا ممکن
لاؤ تم ایک فقط لیلیٰ کے اکبر جیسا