ایک روض میں نے خاب میں پوچھا کے شیخ جی
کیوں آپ بھی گئے نہیں کرنے مقابلہ
بولے کے خیر ہو گیی جو ہم گئے نہیں
جھونٹوں سے جھونٹے کرتے بھی کیسے مباہلہ
ایک روض میں نے خاب میں پوچھا کے شیخ جی
کیوں آپ بھی گئے نہیں کرنے مقابلہ
بولے کے خیر ہو گیی جو ہم گئے نہیں
جھونٹوں سے جھونٹے کرتے بھی کیسے مباہلہ
دینے خدا کو جب بھی ضرورت پڑی کہیں
کل امبیا سے پھلے ادھر آے پنجتن
جھوٹھا بتا رہے تھے جو دینے مبین کو
منھ کو چھپا لیا جو نظر آئے پنجتن
حمد سنا کے مجھ پر ہیں احسان بہت
اس کی بدولت اپنی ہے پہچان بہت
جنّت میں ان سب سے ہے پہچان میری
محفل میں جو آتے ہیں رضوان بہت
میرے لبوں پر مولا کا گن گان بہت
سنکر کر مفتی کیوں ہے تو حیران بہت
دانہ ہی بس انسے موحبّت کرتا ہے
بگز میں انکے جلتا ہے شیطان بہت
مل جاتا ہے خالق کا عرفان بہت
ذکر حسن کے اور بھی ہیں فیضان بہت
مولا حسن کی آمد سے بے مسل ہوا
آے حسن سے پہلے بھی رمضان بہت
پڑھتے ہو تم حافظ جی قران بہت
رٹ تو لیا پرعظمت سے انجان بہت
دہشت گرد ہی کہلاتا اسلام صدا
صلح حسن کے دین پا ہیں احسان بہت
آدھے ادھورے علم کے ہیں نقصان بہت
شیخ سے پوچھو کہتے تھے قران بہت
اجر رسالت کیا ہے یہ تو یاد نہیں
اور نبی کے یاد ہیں سب فرمان بہت
لڑنے علی کو احمد نے یوں بلوا ہی یا
بھاگ رہے تھے میداں سے کپتان بہت
تپتے ہوئے صحرا میں ہوا جو بھول گئے
یاد ہیں تمکو باقی سب اعلان بہت
میرے مولا غیب سے جلدی آ جاؤ
ہجر میں تیرے شیعہ ہیں ہل کان بہت
میں نے سنا ہے آپ بھی ہو ہم شکل نبی
دید کرا دو دل میں ہیں ارمان بہت
مدھے مولا یوں بھی نہیں آسان ظہیر
الفت ہو تو ملتے ہیں عنوان بہت
میرا امام باغ رسالت کا پھول ہے
قراں کے ساتھ ساتھ ہی جسکا نزول ہے
ہمکو بتا رہیں ہیں یہ قراں کی آیتیں
یہ سیدہ کا لال بھی جانے رسول ہے
یہ جانتے ہیں کے نصرت چچا کی کیسے کریں
حسن کی فکر ہیں غازی مزاج قسم ہیں
کھڈے ہیں اس لیں باطل کے سامنے رن میں
حسن کا ظلم سے اب احتجاج قاسم ہیں
مولا جہاں دین کے سلطان ہیں حسین
نوکے سنا پا بولتا قران ہیں حسین
ڈھونڈے سے اس جہاں میں ملتا نہیں یزید
دونو جہاں میں دین کی پہچان ہیں حسین
مصطفیٰ کا صدقہ ہے ہر خوشی مدینے میں
ظہن دل کو ملتی ہے روشنی مدینے میں
زندگی زہیر اپنی کامیاب ہو جائے
سانس آے گر مجھکو آخری مدینے میں
صرف امروہہ میں ہی صدیوں سے
ایک نیی عید پائی جاتی ہے
جب چھٹی اے میرے مولا کی
روٹی بوٹی پکائی جاتی ہے
جشن عبّاس کی اس طرح سے تییاری ہے
بس و ہی شیر سناتا ہوں جو میعاری ہے
انکی ہی گاتا ہوں جنکا میں نمک کھاتا ہوں
بات سے اپنی مکر جانا تو غدّاری ہے
سجایا ہے سارا جہاں آج پھر علی کے لیں
زمیں پا اے ہیں تارے بھی روشنی کے لیں
ثوا حیدر کررار اے جہاں والوں
دیوار کعبہ حسی ہے کبھی کسی کے لیں