دل کے ارمان رہ گئے ان کے
اب تو بس ہاتھ ملتے رہتے ہیں
جب سے اے شیخ جی خم سے
دن میں تارے دکھایی دیتے ہیں
دل کے ارمان رہ گئے ان کے
اب تو بس ہاتھ ملتے رہتے ہیں
جب سے اے شیخ جی خم سے
دن میں تارے دکھایی دیتے ہیں
ریسی آپکا جانا بڑا خلیگا ہمیں
وزیر آپ سا اب پھر کہاں ملیگا ہمیں
میرے امام نے ملنے تمہیں بلایا ہے
سجیگا جشنے رضا تو یہ ہی کہیگا ہمیں
بصد خلوص بصد احترام کرنا ہے
جوکام قد سے بد ہے و کام کرنا ہے
جھکاے سر کو پے فاطمہ رسول ضمن
علی حسین حسن کو سلام کرنا ہے
قلم کی نوک سے یہ بھی تو کام کرنا ہے
فقیر شام کا جینا حرام کرنا ہے
بچا کے فرش عزا یہ بتا گییں زینب
حسین آپکے مقصد کو عام کرنا ہے
کرینگے قتل زہرا پی لعنت جام کر
حرام زادوں کا جینا حرام کرنا ہے
محے سیام نے پائی نصول کی خوشبو
چمن سے فاطمہ زہرہ کے پھول کی خوشبو
صدایں گنگ ہیں ابتر کی اب زمانے میں
گل مراد سے مہکی رسول کی خوشبو
جھلستی گرمی میں بھی تو دیکھو بہار صحرا میں آ رہی ہے
زمانہ حج کا گزر رہا ہے زمین خم مسکرا رہی ہے
علی کو مولا کہا نبی نے خدا نے دیں کر دیا مکمّل
خوشی سے کچھ لوگ کھل رہے ہیں کسی کی رنگت ہی جا رہی ہے
رک جاؤ انتظار کرو اور بلا بھی لو
آقا کا ہے فرمان سبھی بول رہے ہیں
ممبر پا کجاوں کے اٹھے ہوئے حیدر
من کنتو علی خم میں نبی بول رہے ہیں
ایک روض میں نے خاب میں پوچھا کے شیخ جی
کیوں آپ بھی گئے نہیں کرنے مقابلہ
بولے کے خیر ہو گیی جو ہم گئے نہیں
جھونٹوں سے جھونٹے کرتے بھی کیسے مباہلہ
دینے خدا کو جب بھی ضرورت پڑی کہیں
کل امبیا سے پھلے ادھر آے پنجتن
جھوٹھا بتا رہے تھے جو دینے مبین کو
منھ کو چھپا لیا جو نظر آئے پنجتن
حمد سنا کے مجھ پر ہیں احسان بہت
اس کی بدولت اپنی ہے پہچان بہت
جنّت میں ان سب سے ہے پہچان میری
محفل میں جو آتے ہیں رضوان بہت
میرے لبوں پر مولا کا گن گان بہت
سنکر کر مفتی کیوں ہے تو حیران بہت
دانہ ہی بس انسے موحبّت کرتا ہے
بگز میں انکے جلتا ہے شیطان بہت
مل جاتا ہے خالق کا عرفان بہت
ذکر حسن کے اور بھی ہیں فیضان بہت
مولا حسن کی آمد سے بے مسل ہوا
آے حسن سے پہلے بھی رمضان بہت
پڑھتے ہو تم حافظ جی قران بہت
رٹ تو لیا پرعظمت سے انجان بہت
دہشت گرد ہی کہلاتا اسلام صدا
صلح حسن کے دین پا ہیں احسان بہت
آدھے ادھورے علم کے ہیں نقصان بہت
شیخ سے پوچھو کہتے تھے قران بہت
اجر رسالت کیا ہے یہ تو یاد نہیں
اور نبی کے یاد ہیں سب فرمان بہت
لڑنے علی کو احمد نے یوں بلوا ہی یا
بھاگ رہے تھے میداں سے کپتان بہت
تپتے ہوئے صحرا میں ہوا جو بھول گئے
یاد ہیں تمکو باقی سب اعلان بہت
میرے مولا غیب سے جلدی آ جاؤ
ہجر میں تیرے شیعہ ہیں ہل کان بہت
میں نے سنا ہے آپ بھی ہو ہم شکل نبی
دید کرا دو دل میں ہیں ارمان بہت
مدھے مولا یوں بھی نہیں آسان ظہیر
الفت ہو تو ملتے ہیں عنوان بہت
میرا امام باغ رسالت کا پھول ہے
قراں کے ساتھ ساتھ ہی جسکا نزول ہے
ہمکو بتا رہیں ہیں یہ قراں کی آیتیں
یہ سیدہ کا لال بھی جانے رسول ہے