یہ شہادت جو ہو گی لوگوں
موت بھی روتی رہ گئی لوگوں
ایک آواز جو باطل کا دل ہلاتی تھی
اب و خاموش ہو گی لوگوں
یہ شہادت جو ہو گی لوگوں
موت بھی روتی رہ گئی لوگوں
ایک آواز جو باطل کا دل ہلاتی تھی
اب و خاموش ہو گی لوگوں
حوصلہ حیدر کررار سے لے کر ایران
کیا بھلا وار وو اس پار نہیں کر سکتا
جیتنا جنگ تیرے بس میں نہیں ہے ظالم
تو تو ایک وار بھی بیکار نہیں کر سکتا
سجی محفل ہیں مسرّت کا دن ہے
امام زمانہ سے قربت کا دن ہے
درود سلامت کے تحفے سجاؤ
حسن اسکری کی ولادت کا دن ہے
دل کے ارمان رہ گئے ان کے
اب تو بس ہاتھ ملتے رہتے ہیں
جب سے اے شیخ جی خم سے
دن میں تارے دکھایی دیتے ہیں
ریسی آپکا جانا بڑا خلیگا ہمیں
وزیر آپ سا اب پھر کہاں ملیگا ہمیں
میرے امام نے ملنے تمہیں بلایا ہے
سجیگا جشنے رضا تو یہ ہی کہیگا ہمیں
بصد خلوص بصد احترام کرنا ہے
جوکام قد سے بد ہے و کام کرنا ہے
جھکاے سر کو پے فاطمہ رسول ضمن
علی حسین حسن کو سلام کرنا ہے
قلم کی نوک سے یہ بھی تو کام کرنا ہے
فقیر شام کا جینا حرام کرنا ہے
بچا کے فرش عزا یہ بتا گییں زینب
حسین آپکے مقصد کو عام کرنا ہے
کرینگے قتل زہرا پی لعنت جام کر
حرام زادوں کا جینا حرام کرنا ہے
محے سیام نے پائی نصول کی خوشبو
چمن سے فاطمہ زہرہ کے پھول کی خوشبو
صدایں گنگ ہیں ابتر کی اب زمانے میں
گل مراد سے مہکی رسول کی خوشبو
جھلستی گرمی میں بھی تو دیکھو بہار صحرا میں آ رہی ہے
زمانہ حج کا گزر رہا ہے زمین خم مسکرا رہی ہے
علی کو مولا کہا نبی نے خدا نے دیں کر دیا مکمّل
خوشی سے کچھ لوگ کھل رہے ہیں کسی کی رنگت ہی جا رہی ہے
رک جاؤ انتظار کرو اور بلا بھی لو
آقا کا ہے فرمان سبھی بول رہے ہیں
ممبر پا کجاوں کے اٹھے ہوئے حیدر
من کنتو علی خم میں نبی بول رہے ہیں
ایک روض میں نے خاب میں پوچھا کے شیخ جی
کیوں آپ بھی گئے نہیں کرنے مقابلہ
بولے کے خیر ہو گیی جو ہم گئے نہیں
جھونٹوں سے جھونٹے کرتے بھی کیسے مباہلہ