Sare Jahan ko ko aaj zaroorat Hasan ki hai

مہکی ہوئی فضا جو نبی کے چمن کی ہے
آمد علی کے گھر میں کسی گلبدن کی ہے

اک ماہ میں ہے دونو کی آمد کا اہتمام
قران آے گا ابھی آمد حسن کی ہے

کاغذ قلم تو تمنے نبی کو دیا نہیں
آل نبی سے دشمنی کس سوئے ظن کی ہے

صلح حسن کو دیکھ کے حیران ظلم ہے
ہر شرط مجتبیٰ کی رسول ضمن کی ہے

دنیا سے خلفشار مٹانے کے واسطے
سارے جہاں کو آج ضرورت حسن کی ہے

اس واسطے بھی دین کے دشمن ہیں خوف میں
پردے سے رہنمائی امام ضمن کی ہے

صلح حسن ہو یا کے ہو سلہے نبی ظہیر
تحریر ایک جیسی برابر وزن کی ہے

Jang Abbas se karne ko na lashkar nikla

جب بھی غازی کا علم گھر سے سجا کر نکلا
پھر کوئی بانے شر گھر سے نہ بہار نکلا

غرور لشکرے باطل کا ڈبویا جسنے
علقمہ چھین کے و مشک بھی بھر کر نکلا

ثانی حیدر کررار ہے میرا غازی
کیا کوئی ثانی عبّاس دلاور نکلا

کیسی ہیبت ہے کے اس پار جا نہیں سکتے
جری کا خط بھی تو سرحد کے برابر نکلا

تماچہ پانی کے رخسار پا مارا ایسے
پیاسا دریا میں گیا پیاسا ہی بہار نکلا

چلی جو تیغ جاری کی تو پھر سر میداں
جنگ عبّاس سے کرنے کو نہ لشکر نکلا

شجاعتوں نے بھی بوسے لئے بلین لیں
پسر علی کا جو صفین کو سر کر نکلا

عقیدتوں کو جو کاغذ پا مینے لکھا ظہیر
جری کی شان میں ہر لفظ معتبر نکلا

Jamal-e-Mustafa Allah ne Rakhkha hai Akbar main

خوشی فرزند کی آی ہے یہ کہتی ہوئی گھر میں
جمال احمد مختار ہے لیلیٰ کے دلبر میں

خدا کو خود کی خلقت اس قدر پیاری لگی لوگوں
بنائی پھر وہی تصویر ہم شکلے پیامبر میں

جمال حضرت یوسف دوبارا پھر نہیں دیکھا
جمال مصطفیٰ الله نے رکھا ہے اکبر میں

ہو گر مخلص تو یہ تم کو کہیں سے بھی بلا لینگے
اثر دیکھا نہیں ہے تھمنے کیا اذان اکبر میں

ہے جشن دلبر سرور جو چاہو مانگ لو ظہیر
ملیگا و بھی جو ہے نہیں تیرے مقدّر میں

Islam ki hayat badha di husain ne

ظالم کو اس طرح بھی سزا دی حسین نے
بیعت کے گھر میں آگ لگا دی حسین نے

آنگن میں آج فاطمہ زہرا کے دھوم ہے
شعبان میں ہی عید کرا دی حسین نے

ترمیم کرکے بگڑے مقدّر میں دیکھئے
راہب تیری تقدیر بنا دی حسین نے

انکی عطا تو عرش مکینو سے پوچھئے
رہ کر زمیں پا روٹی کھلا دی حسین نے

دم گھٹ رہا تھا دینے محمّد کا دوستوں
سانسوں سے اپنی اسکو جلا دی حسین نے

تیروں پا جہ نماز بچھا کر سرے میداں
پڑھ کر نماز شکر دکھا دی حسین نے

جلتی زمیں پا سجدہ خالق کے ساتھ ساتھ
اسلام کی حیات بڑھا دی حسین نے

اسلام کو تو جان عطا کی مگر یزید
اوقات تیری سبکو بتا دی حسین نے

کربو بلا میں صرف یہ سجدہ نہیں کیا
ہمکو رہے نجات دکھا دی حسین نے

نا قبیلے تلافی گناھوں کے با وجود
حر تیری موحبّت کی جزا دی حسین

کرکے سوال قسم نوشہ سے ظہیر
خود موت کو ہی موت چکھا دی حسین نے