صحرا میں دھوپ ہونا تو فطرت کی بات ہے
فطرت کہوں یا یوں کہوں قدرت کی بات ہے
قدرت یہ چاہتی تھی کے خم میں روکیں سبھی
ہر چند حاجیوں پے یہ زحمت کی بات ہے
زحمت بڑھی جو کھ کے کجاوے لئے گئے
خطبہ نبی کا ہوگا فصاحت کی بات ہے
سبکے کجاوے لے کے جو ممبر بنا دیا
حاجی سمجھ رہے تھے ہدایت کی بات ہے
من کنتو کہ رہے تھے علی کو رسول حق
ممبر پے اب علی کی ولایت کی بات ہے
ممبر پا ہیں نبی تو ہیں ہاتھوں پا مرتضیٰ
ھوٹوں پا بھی نبی کے ولایت کی بات ہے
اعلان کی تپش سے جلے جا رہے تھے لوگ
بغزے علی ولی ہے علامت کی بات ہے
کچھ لوگ تھے کے جن پی تپش کا اثر نہ تھا
علفت کی بات ہے یہ مودّت کی بات ہے
ہم تو علی کو مانے گے جیسا نبی کہیں
یہ اپنے اپنے خون میں طہارت کی بات ہے
اعلان بھول جانا حماقت ہے شیخ جی
بخخن جو کہ کے بھولے ہو حیرت کی بات ہے
لکھو پڑھو سنو بھی سناؤ غدیر خم
تم پر ظہیر انکی عنایت کی بات ہے