Usko Salam Dash main jo sar katayega

اسکو سلام دشت میں جو گھر لٹاے گا
جسکا صغیر پیاس میں بھی مسکراے گا

جو بھی عزا شاہ میں دو آنسو بہاے گا
ان آنسوں کی حشر میں لذّت اٹھاے گا

دل کومرے خوشی ہے فقط اس خیال سے
یہ چاند محرّم کا ہمیں پھر رلاے گا

صحرا کوجسکی زات مواللہ بناے گی
و لاڈلا نبی کا اسی دو کو آے گا

لشکر اگر چے گھیر کے لیگا کربلا
سبط رسول اسکو بھی پانی پلاے گا

صیراب جو کریگا سپاہ یزید کو
صد حیف ہے کے پانی کا قطرہ نہ پاے گا

دم ہو کسی میں پار کرے تو جری کا خط
اس پار آ گیا تو پھر اس پار جاے گا

روبو جلال حیدر کررار جس میں ہوں
کیوں کر بھلا ترائی سے خیمیں اٹھاے گا

یوں اٹھ گئے فرات سے خیمیں شھ دیں کے
عبّاس اب ترائی پہ شانے کٹاے گا

واپس حسین خیمیں کس طرح لینگے
پیاسا صغیر ہاتھوں پا جب تیر کھاے گا

پکڑے کمر کو فاطمہ مرقد سے آینگی
ہادی ہمارا خون کے آنسو بہاے گا

ساری مصیبتیں کہاں لکھ پاؤگے ظہیر
ظلم ستم کی حد کو قلم لکھ نہ پاے گا

Shabe unees kya aai udasi sath layi hai

شعبے انیس کیا آیی اداسی ساتھ لائی ہے
قضا حیدر سے ملنے مسجدے کوفہ میں آی ہے

ہوئی محراب بھی رنگین مسللہ تر ہوا سارا
شخی نے سجداۓ خالق میں و ضربت لگائی ہے

کیا خیبر شکن پر وار ہے سجدے میں ظالم نے
زہر آلودہ تھی تلوار جو حیدر نے کھایی ہے

وصی حق کی مسجد میں شہادت ہو گی لوگوں
سنانی روکے یہ جبریل نے سبکو سنائی ہے

کیا کرتے تھے حیدر صبر کی تلقین بیٹوں کو
حسن کہتے تھے سر کو پیٹ کے نانا دہائی ہے

کہا حسنین سے حیدر نے سبکو بھیج دو واپس
صداے سانے زہرہ مجھے پردرد آی ہے

کیا یہ کسنے کاری وار ہے بابا باتیں تو
ذرا یہ زخم تو دیکھیں جبیں تک تیغ آی ہے

یہاں پرسے کو آی ہے نبی کی لاڈلی بیٹی
ظہیرغمزدہ جب سے سیف ماتم بچھایی ہے