ہماری نسلوں میں ہے محبّت خدا کے گھر سے علی کے در سے
ہمیں ملی ہے جہاں میں فرحت خدا کے گھر سے علی کے در سے
ہم ہی نے پاے رسول اکرم ہم ہی کو بارہ ملے ہیں رہبر
اذان جیسے ہے پھر اقامت خدا کے گھر سے علی کے در سے
ہے خوش نصیبی جو ہم نے پائی غدیر خم اور عزا سرور
ہےایک نعمت تو ایک عبادت خدا کے گھر سے علی در سے
ہوئی ہے صدیاں مٹا نا پاے ابھی تلک بھی نشان آمد
ہے شیخ جی کو عجیب دقّت خدا کے گھر سے علی کے در سے
امام حق ایگا یہیں سے علم و لہراۓ گا یہیں پر
اٹھے گا پردہ کھلے گی غیبت خدا کے گھر سے علی کے در سے
یہ بولے میثم زبان میری کٹی تو کوئی بھی غم نہیں ہے
ہوئی ہے لبریز میری چاہت خدا کے گھر سے علی کے در سے
اتر کے تارا بتا رہا ہے نبی سے رشتے کا معملا ہے
فقط بتانی ہے مجھکو نسبت خدا کے گھر سے علی کے در سے
سلام عظمت پا شہزادی تیرے وسیلے کا موجزا ہے
جو مل رہی ہے ہر ایک حاجت خدا کے گھر سے علی کے در سے
عزا شاہ میں لوٹا رہے ہیں پھراور زیادہ بھی پا رہے ہیں
ہے رزق و روزی میں اپنے برکت خدا کے گھر سے علی کے در سے
کسی نے تو حق علی چھینا کسی نے آ کر و در جلایا
ہوئی ہے کس پر بتاؤ لعنت خدا کے گھر سے علی کے در سے
ظہیر مدحت کا معجزہ ہے یہ تری ماں کی دعا یں بھی ہیں
جہاں بھر میں ملی ہے اذّت خدا کے گھر سے علی کے در سے