Abhi to Hur ko Alaihis salam karna hai

بصد خلوص بصد احترام کرنا ہے
جوکام قد سے بد ہے و کام کرنا ہے

جھکاے سر کو پے فاطمہ رسول ضمن
علی حسین حسن کو سلام کرنا ہے

قلم کی نوک سے یہ بھی تو کام کرنا ہے
فقیر شام کا جینا حرام کرنا ہے

بچا کے فرش عزا یہ بتا گییں زینب
حسین آپکے مقصد کو عام کرنا ہے

کرینگے قتل زہرا پی لعنت جام کر
حرام زادوں کا جینا حرام کرنا ہے

Sulh Shabbar main NAbi ki Sulh ka Andaaz hai

یہ کلام حق ہر ایک لفظ کی آواز ہے
بس در آل نبی ممتاز تھا ممتاز ہے

آکے جنّت سے ملک جھولا جھولتے ہیں یہاں
فاطمہ زہرا کے گھر کی نوکری اعزاز ہے

اختتام جنگ کرنے ایگا نرجس کا لال
صلح شبّر کربلا کی جنگ کا آغاز ہے

صلح کی تحریر پڑھ کر ظلم بھی کہنے لگا
صلح شبّر میں نبی کی صلح کا انداز ہے

حق بیانی میثم تممار سے سیکھو ذرا
دار سے مدح سنا کا انکا ہی انداز ہے

کہ کے یہ شببر نے ہر کی خطایں بخس دیں
آزاد ہے تو دو جہاں میں اور سر افراز ہے

انکی الفت پاک ہے قران سے ثابت ہے یہ
اور ذرا سا بگز انسے مدار امراز ہے

گاسیبوں کو حشر میں بقشہ نہ جاے گا ظہیر
مصطفیٰ کی لاڈلی ناراز تھی ناراز ہے

Khizra se aa rahi hai hawa intezaar ki

یا رب تجھے قسم ہے تیرے اختیار کی
شق جس طرح سے کعبے کی تونے جدار کی

غیبت سے اب تو بارویں حیدر کو بھیج کر
کر دے سبیل بنت نبی کے مزار کی

پیر جوان جننو ملک یہ فضا تلک
سب رہ تک رہے ہیں تیرے تاج دار کی

آکر نبی کے روزے سے غاصب جدا کرو
خضرا سے آ رہی ہے ہوا انتظار کی

پھر آکے تمکو دادی کا روزہ بنانا ہے
اور لینی ہے خبر بھی ہر ایک نہ بکار کی

جب سے سنا ہے باروں کعبے سے ایگا
دن رات شیخ کو ہے فکر ایک جدار کی

داد سخن تو ٹھیک ہے یہ بھی دعا کریں
ہو منقبت قبوول بھی اس خاکسار کی

Ali Akbar main husne Mustafa Hai

مجھے محسوس ایسا ہو رہا ہے
فلک ہے اور میری فکر رسہ ہے

یہ ذکر دلبر شاہ ہدا ہے
جہاں گنگا بھی آکر بولتا ہے

علی اکبر کی مدحت کر رہا ہوں
مزا کیوں نعت کا سا آ رہا ہے

قصیدہ پڑھ رہا ہوں میں زمیں پر
فلک تک نارا صللے علا ہے

صدا آتی ہے جو اللہ ہو اکبر
علی اکبر تمہارا معجزہ ہے

کیا اصغر رن میں آ کر حس دے ہیں
ستمگر پھوٹ کر رونے لگا ہے

ہنسے ہیں اصغر بشیر رن میں
لو لشکر پھوٹ کر رونے لگا ہے

کہا شبّیر نے خالق سے رن میں
علی اکبر میں حسن مصطفیٰ ہے

Kisi Nazar ko Tera Intezaar Aaj bhi hai

علی کے بغض میں جسکو بخار آج بھی ہے
سقیفہ چھائی ہے اس پر خمار آج بھی ہے

قدیمی آپکی نفرت ہے یہ دکھاتا ہے
نبی کی بیٹی کا ٹوٹا مزار آج بھی ہے

ہے ال اجل کی صدایں عمل میں کچھ بھی نہیں
کسی نظر کو تیرا انتظار آج بھی ہے

نہ حرملہ ہی رہا اور نہ تیر ہے باقی
ہر ایک زباں پر مگر شیخوار آج بھی ہے

بتا رہیں ہیں بھتر یہ دھڑکنے دل کی
ہر ایک سانس پے شاہ کا ادھار آج بھی ہے

سلیکا مانگنے والے کا دیکھا جاتا ہے
علی کی طرح جو دے دے قطار آج بھی ہے

منفقین کو اتنا پیام دے دو ظہیر
علی کا شیر شہ ذولفقار آج بھی ہے

Bahare Surah e Kausar hain fatima zahra

نبی کو ماں کے برابر ہیں فاطمہ زہرہ
سب عظمتوں سے بھی اوپر ہیں فاطمہ زہرا

رسالتوں کا امامت سے سلسلہ دیکھو
حسن حسین کی مدار ہیں فاطمہ زہرہ

خدا نے عرشے بریں پر بلا کے سوپا ہے
بہار سورہ کوثر ہیں فاطمہ زہرا

کلام پاک کے سورے گواہی دیتے ہیں
فضیلتوں کا سمندر ہیں فاطمہ زہرا

زبان آیا تطہیر پر سجا ہے یہ ہی
طہارتوں کا بھی محور ہیں فاطمہ زہرا

دعا جو کرتے ہے راضی خدا کے ہونے کی
گی کیا راضی بھی ہوکر ہیں فاطمہ زہرا

فرشتہ در پی کھڈا ہے کے ازن مل جائے
کیا خدا تیرے برابر ہیں فاطمہ زہرا

ظہیر میرے برابر نہیں تو کم بھی نہیں
میں لم یلد ہوں تو کوثر ہیں فاطمہ زہرہ

Vo dekho karbala main kya ali asghar k tewar ha

hai ye besheer ka sadqa mere bacche badur hain
ye dil se sher hain sare ali asghar ke naukar hain

liye zanjeer hathon main batate hain zamane ko
Vo dekho karbala main kya ali asghar k tewar ha

Kisi k dar pe kyun jaayen bhala ghairon se Kyun manngen
Hamare rhnoma jab 5, 12 or Bahartaar hain

Kiya karta hun main khud hi ziyarat apni aankhon ki
meri Ankhon main ab bhi karbala ke sare manzar hain

ye hi kah kar bichata hun musalla farshe majlis par
hamare to musalle bhi falak tere barabar hain

Khazra se aa rahi hai sada intezaar ki

یا رب تجھے قسم ہے تیرے اختیار کی
شق جس طرح سے کعبے کی تونے جدار کی

غیبت سے اب تو بارویں حیدر کو بھیج کر
کر دے سبیل بنت نبی کے مزار کی

پیرو جوان جنوں ملک یہ فضا تلک
سب راہ دیکھتے ہیں تیرے تاجدار کی

آکر و پھلے دادی کا روضہ بناے گا
پھر لیگا و خبر بھی ہر ایک نہ بکار کی

کچھ لوگ اپنی قبروں میں بھی بے قرار ہیں
خضرا سے آ رہی ہے ہوا انتظار کی

جب سے سنا ہے باروں کعبے سے ایگا
دن رات شیخ کو ہے فکر ایک جدار کی

داد سخن تو ٹھیک دعا یہ کرو ظہیر
ہو منقبت قبوول اب اس خاکسار کی

Mohammad ke Gulamon ka kafan maila nahi hota

محبّت ہو تو عاشق سے کوئی دھوکہ نہیں ہوتا
عبادت ہوتی ہے جب تو کوئی سودا نہیں ہوتا

عمل کر لیتے احمد کی اگر سیرت پا ہم لوگوں
تو دنیا کے کسی گھر میں کبھی فقہ نہیں ہوتا

بتاتی ہے یہ حجر ابن عدی کی لاش بھی ہمکو
محمّد کے غلاموں کا کفن میلہ نہیں ہوتا

تفرقہ قوم میں اپنی کبھی ہوتا یہ نہ ممکن
غدیرے خم کو لوگوں نے اگر چوڑا نہیں ہوتا

علی کو چھوڈ کر احمد سے الفت ہے اگر دل میں
مناصب یوں بنا در کے کہیں جانا نہیں ہوتا

نہ چھنتی بابری مسجد نہ چھنتا قبلہ اول
در حیدر کو لوگو نے اگر چودہ نہیں ہوتا

اگر چوڑا نہیں ہوتا در حیدر کو لوگوں نے
تو ہر ایک دوسری مسجد کا یہ مثلا نہیں ہوتا

Bana Ghadeer main Mimbar Faqat Ali ke Liyen

بنا غدیر میں ممبر فقط علی کے لیں
علی ہیں مولا بتایا گیا سبھی کے لیں

نبی کے بعد ہے مولا ے دو جہاں علی
اعلان خم میں کرایا گیا اسی کے لیں

اٹھا کے ھاتھوں پا دکھلا دیا کہے نہ کوئی
کے سن ہی پاے نہ اعلان تھا کسی کے لیں

سقیفہ والوں تمہیں مرکے بھی نہ چین ملا
مرے تو لیٹے بھی جا کر برابری کے لیں

زمانہ ہمکو مٹا دے یہ غیر ممکن ہے
دعایں مانگی ہیں زہرا نے ماتمی کے لیں

تمام عزتیں اسکا طواف کیوں نہ کریں
ظہیر لفظ سجاے جو دل کشی کے لیں