Mola humen ghadeer ke mimbar se mila hai

مجھکو علی کا عشق مقدّر سے ملا ہے
یا یوں کہوں کہ ساتھ میرے ماں کی دعا ہے

میرے تو فقط ندے علی وردے زبان تھی
طوفان نے کشتی کو میری پار کیا ہے

دارو رسن کا خوف نہ دل کو ڈرا یگا
گر حوصلہ تھمنے ذرا میثم سے لیا ہے

کیسکو ملا کسی سے یہ امّت بتاے گی
مولا ہمیں غدیر کے ممبر سے ملا ہے

ہم کیسے بڑھا ینگے فضائل غدیر کے
قرآن نے قرآن کو من کنتو کہا ہے

جو کرنے کو ترمیم شریعت اٹھا کبھی
دنیا میں ہی دو زق کا مزا اسنے لیا ہے

کس طرح ادا اجر رسالت ظہیر ہو
ہمکو یہ ہنر حضرت قمبر سے ملا ہے

Har lafz main quraan ke mohammed ki sana hai

مجھکو نبی کا عشق مقدّر سے ملا ہے
یا یوں کہوں کہ ساتھ میرے ماں کی دعا ہے

اس درجہ خدا کو ہے موحبّت حضور سے
ہر لفظ میں قرآں کے محمّد کی سنا ہے

قران پڑھ رہا ہے نعت رسولے پاک
ہر لفظ میں قرآں کے محمّد کی سنا ہے

تیٰ ھیٰ ہو مزممل ہومد ثر ہوکے یٰسیں
ہر لفظ میں قرآں کے محمّد کی سنا ہے

خود کو جو نبی جیسا بشر کہتا ہے سن لے
ہر لفظ میں قرآں کے محمّد کی سنا ہے

جو کرنے کو ترمیم شریعت اٹھا کبھی
دنیا میں ہی دو زق کا مزا اسنے لیا ہے

کس طرح ادا اجر رسالت کرو مہدی
ہمکو یہ ہنر میسمو قمبر سے ملا ہے

Gulshan main Imamat ke navan phool khila hai

پھولوں نے مسکرا کے یہ پیغام دیا ہے
دسویں رجب ہے آمد فرزندے رضا ہے

دلہن زمیں بنی ہے مسرّت کی فضا ہے
مولا تقی کا آمدے پرنور ہوا ہے

ابتر جو کہ رہا تھا زمانہ و دیکھ لے
گلشن میں امامت کے نواں پھول کھلا ہے

رحمت ہے فضیلت ہے یہ خالق کی اتا ہے
یہ جشنے ولا ہمکو سعادت سے ملا ہے

جبریل دے رہے ہیں صدا آسمان سے
گھر میں رضا کے آج نیا پھول کھلا ہے

تقوا ہے امامت ہے شجاعت ہے سخاوت
جس رخ سے انہیں دیکھئے تصویرے رضا ہے

بچپن میں بتایا ہے سنو ہم نہیں ڈرتے
اس طرح بھی مامون کو مغلوب کیا ہے

ماتم کبھی شبّیر کا کم ہو نہیں سکتا
دیتا ہے سکوں دل کو فقط اتنا پتا ہے

پردہ رہے ہر قوم کی بیٹی کا سلامت
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے

اوصافے تقی تمسے ادا ہو سکیں ظہیر
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے