صلح شبر کربلا کی جنگ کا آغاز ہے

مجھ پا یہ انکی عطا جو فکر کی پرواز ہے
منقبت ابنے علی کی لکھنا اک عزاز ہے

اقتتامے جنگ کرنے ایگا نرجس کا لال
صلح شبر کربلا کی جنگ کا آغاز ہے

رایگا نہ جانے دینگے تجھ کو اے دینے مبین
نوکے نیزہ سے سرے سرور کی یہ آواز ہے

ایک شب کی ڈھیل دینا یہ بتاتا ہے ظہیر
آنے والا شاہ کی خدمات میں کوئی جانباز ہے

نعرے خدا نبی ہیں حسن ہیں نبی کا نور

حمدو سنا خدا کی ناتے نبی کا نور
روشن ہوئی ہیں محفلیں آیا علی کا نور

ہے اس طرہ خدا نے سجایا خود ہی کا نور
دن کو دیا نبی کا تو شب کو ولی کا نور

الله نے سہولتے آدم کے واسطے
پیدا کیا تو پھلے دکھایا جلی کا نور

خیرننسا کا نور ہے اور مصطفی کا نور
اسلام کے چمن میں ہے سارا انہیں کا نور

آدم کا نور عرش سے آیا زمین پر
جو عرش پر بلایا جایا ہے نبی کا نور

کوثر کا نور فاطمہ سے ہے ابھی تلک
غیبت میں خود خدا نے رکھا ہے اسی کا نور

اک نور ہی کے ٹکڑے ہیں زیرے کیسا ظہیر
نعرے خدا نبی ہیں حسن ہیں نبی کا نور

سورہ کوثر کی یہ تفسیر ہیں

جوں کی وحب کی یا حر کی یہ تصویر ہیں
زکزکی اور نمر کے مانند جتنے ویر ہیں

تم سے نہ مٹ پےنجے اے الے سعود
سورہ کوثر کی یہ تفسیر ہیں


حل عطا یہ ہیں کہیں تو کہیں تتھیر ہیں
انکے گھر کے سارے بچے دین کی توکیر ہیں

پاروں میں ہیں سوروہ میں ہیں اور آیت میں
جضے قرآن ہیں یہ ہی قرآن کی تنویر ہیں


سب علی کی بیٹیاں ہاملے تطہیر ہیں
ہمسرے ابباس ہیں اور شاہ کی ہمشیر ہیں

تم سمجھتے ہو کے قیدی ہو گیئں سیدانیاں
آزمو استقلال میں یہ شبّر و شبیر ہیں

آل کو پیارے نبی کی قید کرنے والے آج
لعنتوں کا طوق پہنے دار بدر بپیر ہیں

حیدری لہجے سے ظالم کو کرینگی بے نقاب
اے یزیدی بے حیا یہ زینبے دلگیر ہیں

کربلا کی جنگ کا نقشہ پلٹنے کے لیں
حرملہ تیرے مقابل اصغرے بشیر ہیں