میں دین اور دنیا کی بقا مانگ رہا ہوں
مدفن ہو میرا کربو بلا مانگ رہا ہوں
مرقد میرا روشن رہے اسکے لیں ظہیر
اپنے کفن میں خاکے شفا مانگ رہا ہوں
میں دین اور دنیا کی بقا مانگ رہا ہوں
مدفن ہو میرا کربو بلا مانگ رہا ہوں
مرقد میرا روشن رہے اسکے لیں ظہیر
اپنے کفن میں خاکے شفا مانگ رہا ہوں
خودکو سمجھے ہوبھلا کیسے پیامبر جیسا
جبکے تم لا نہیں پاے کوئی حیدر حیسا
و تو حیدر ہیں چلو مان لیا نا ممکن
لاؤ تم ایک فقط لیلیٰ کے اکبر جیسا
نبی کی آل کا جس گھر میں تذکرہ ہوگا
شریک بزم بھی ہر ایک امبیا ہوگا
اگر جو اجر رسالت نہیں ادا ہوگا
نماز روزا حج کا نہ فایدہ ہوگا
وہاں پا کمسنی حیدر کی یاد ایگی
جہاں رباب کے بیٹے کا تذکرہ ہوگا
جہاں پا ظلم ہو ظالم ہو اور دھوپ ہی دھوپ
وہاں پا پیاس کا اصغر سے سامنا ہوگا
ابھی تو اصغر بشیر رن میں آیا ہے
کمانو تیر کو ڈر ہے کے آگے کیا ہوگا
ہوئی ہے جیت بھلا کسکی یہ ذرا سوچو
ستم کیوں پھیر کے منھ اپنا رو رہا ہوگا
ظہیر جسنے بھی اصغر لکھا ہے سینو پر
اسے جہاں میں نہ اب خوف حرملہ ہوگا
روشن ہوئی یہ ساری زمیں دور شر ہوا
نورخدا با شکلے بشر جلوگر ہوا
روشن زمین ہوئی تو فلک پر ہوا یہ غل
کعبے سے آج نور خدا جلوا گر ہوا
بنتے اسد جو کعبے کے نزدیک آ گیں
دیوار مسکرانی لگی اور در ہوا
آمد ہوئی ہے شیرے خدا کی خدا کے گھر
گھر تھا خدا کا اب تو یہ حیدر کا گھر ہوا
نادے علی پڑی جو حفاظت کے واسطے
محفوظ ہر اک فرد ہے ظاہر اثر ہوا
چالیس روز شیخ جی نے بھاگ دوڈ کی
حیدر بنا نہ مریکہ خیبر کا سر ہوا
انکی شجاعتوں کا احاطہ موہال ہے
دو انگلیوں کے بیچ میں خیبرکا در ہوا
میں ڈھونڈنے چلا تھا علاجے غمے حیات
فرش غم حسین فقط چراگر ہوا
یا رب ظہیر میثم تممار بن سکے
ہے مدھ خوان ماں کی دعا کا اثر ہوا