Ghamon par Gham Uthaye Ja rahe hain…

غموں پر غم اٹھاے جا رہے ہیں
ہمیں ظالم ستاے جا رہے ہیں

بہت بے چین ہے نننی سی بچچی
تماچے کیوں لگاے جا رہے ہیں

کہاں ہو اے میرے عممو بچاؤ
پھوپی کو بھی رلاے جا رہے ہیں

لگی ہے آگ دامن میں بھی میرے
سبھی خیمیں جلاے جا رہے ہیں

میرے کانو سے خون بہنے لگا ہے
میرے گوہر اتارے جا رہے ہیں

مجھے اس اونٹ پر باندھا گیا ہے
جسے ظالم چلاے جا رہے ہیں

سکینہ آج بھی پیاسی ہے عممو
شخی پانی بہاے جا رہے ہیں

ظہیر غمزدہ کیسے لکھوگے
ستم جو ہم پا ڈھاے جا رہے ہیں