Too Kamsini main bhi tasveere Hasan hai Qasim

یزید والوں کے چہرے پا شکن ہے قاسم
توکمسنی میں بھی تصویرے حسن ہے قاسم

شہد سے میٹھا ہے حق پر شہید ہو جانا
جدا زمانے سے تیرا یہ سخن ہے قاسم

دکھانے آیا ہے جوہر جری کے حملوں کے
چچا سے سیکھے ہوئے جنگ کے فن ہے قاسم

نظر میں لاۓ گا کیسے عدو کے لشکر کو
جری کی جان ہے جس میں و بدن ہے قاسم

مٹا کے ارزق شامی کے چاروں بیٹوں کو
ستم پا ہے یہ ستم جلوا فگن ہے قاسم

صتم کو تارے جو سففین میں نظر اے
انہی کی کربوبالا میں تو کرن ہے قاسم

زہیر پیاس بھی احساس سے یہ کہنے لگی
کے اب تو لگنے لگی پیاس مگن ہے قاسم