Mola ke mana dhoondh raha hai kitaab main

ہر منکر غدیر ہے یوں پچوتاب میں
مولا کے معنا ڈھونڈ رہا ہے کتاب میں

جیسا نبی کو مانا تھا ویسا ہی مانئے
ورنہ پڑے رہوگے مسلسل عذاب میں

چھن کر رداے فاطمہ زہرہ سے آی ہے
دوگنا مزا ہے آج ولا کی شراب میں

مرحب کا بال بھی کوئی بانکا نہ کر سکے
اے تھے شیخ لادنے بدی أبوتب میں

زہرہ کا گھر جلاکے جو مسند نشی ہوا
لعنت کا طوق اسکے ایصالے ثواب میں

ہر منکر غدیر سے لینے کو انتقام
ایک جانشیں علی کا ابھی ہے حجاب میں