Madh-e-Shabbar bhi ik ibadat hai

زندگی اسکی خوبصورت ہے
پنجتن سے جسے موحبّت ہے

شرط اسکے لیں طہارت ہے
مدھے شبّر بھی اک عبادت ہے

فاطمہ ماں ہیں اور علی بابا
نانا امّت پا ابرے رحمت ہے

عید سے پھلے ہمکو عید ملی
ایی اسمت کے گھر امامت ہے

یہ ہیں مسداقے سورہ کوثر
حل اتا بھی تو انکی مدحت ہے

یککو تنہاں ستم پا غالب ہے
سبتے اکبر میں وہ شجاعت ہے

خنجرے ظلم توڑ ڈالے گی
سلہے شبّر میں ایسی طاقت ہے

شکل قاسم میں اے مولا
کربلا میں بوہت ضرورت ہے

اپنے آنسوں سمبھال کر رکھنا
بنتے احمد کی یہ امانت ہے

مسلے حج روزہ او نماز ظہیر
مدح شبّر بھی اک عبادت ہے

و ہی جنّت میں جاے گا مہدی
کربلا سے جسے موحبّت ہے