ظالم کو اس طرح بھی سزا دی حسین نے
بیعت کے گھر میں آگ لگا دی حسین نے
آنگن میں آج فاطمہ زہرا کے دھوم ہے
شعبان میں ہی عید کرا دی حسین نے
ترمیم کرکے بگڑے مقدّر میں دیکھئے
راہب تیری تقدیر بنا دی حسین نے
انکی عطا تو عرش مکینو سے پوچھئے
رہ کر زمیں پا روٹی کھلا دی حسین نے
دم گھٹ رہا تھا دینے محمّد کا دوستوں
سانسوں سے اپنی اسکو جلا دی حسین نے
تیروں پا جہ نماز بچھا کر سرے میداں
پڑھ کر نماز شکر دکھا دی حسین نے
جلتی زمیں پا سجدہ خالق کے ساتھ ساتھ
اسلام کی حیات بڑھا دی حسین نے
اسلام کو تو جان عطا کی مگر یزید
اوقات تیری سبکو بتا دی حسین نے
کربو بلا میں صرف یہ سجدہ نہیں کیا
ہمکو رہے نجات دکھا دی حسین نے
نا قبیلے تلافی گناھوں کے با وجود
حر تیری موحبّت کی جزا دی حسین
کرکے سوال قسم نوشہ سے ظہیر
خود موت کو ہی موت چکھا دی حسین نے