کیا کرتا ہوں یوں بھی تذکرہ معصومہ قم کا
پیۓ مدحت سہی نوکر بنا مسسومہ قم کا
ہے ہراک لفظ میں لتفے سناۓ فاطمہ زہرہ
قصیدہ یوں بھی ہے کچھ خاص سا معصومہ قم کا
ملیگا اجر تمکو فاطمہ زہرا کا ہی لوگوں
زیارت کا شرف گر مل گیا معصومہ قم کا
جدائی بھائی کی اک پل بھی کب انکو گوارا ہے
ملا ہے کربلا سے سلسلہ معصومہ قم کا
شرف ہے مومنوں کا اور یہ معراج الفت ہے
سنا مولا رضا کی تذکرہ معصومہ قم کا
ملیگا علم حکمت انکے در پے آج بھی تمکو
یہ زندہ آج بھی ہے معجزہ معصومہ قم کا
حفاظت ہو ہر اک مومن کی اے مولا رضا شر سے
جھکاے سر کھڈا ہوں واسطہ معصومہ قم کا
جو قسمت لے گی اک بار روزے تک مجھے مہدی
گدا بنکر رہونگا میں صدا معصومہ قم کا