ہر کسی کے بس میں کب مدحت ابوطالب کی ہے
نیک تینت دل میں ہی الفت ابوطالب کی ہے
اس قدر ایمان سے نسبت ابوطالب کی ہے
گلشن اسلام میں نکہت ابو طالب کی ہے
آتے ہیں کل امبیا کے ساتھ میں سرکار خود
محفلے مدحت جہاں حضرت ابوطالب کی ہے
امبیا کے ساتھ میں سرکار ہی آتے نہیں
خود خوسسی طور پر شرکت ابوطالب کی ہے
موحسن اسلام کو کافر بتانے چل پڑے
خود نبی سے پیار بھی سنّت ابوطالب کی ہے
شیخ جی کو دیکھ لو یا دشمن اسلام کو
ہر گھدی چھائی ہوئی ہیبت ابوطالب کی ہے
ظل اشیرا سے چلی اور آ گیی دربار شام
جو کبھی تھکتی نہیں ہمّت ابوطالب کی ہے
جسکو ہے الفت نبی سے اور چچا سے بیر ہے
دیکھ لے پھر سوچ لے جنّت ابوطالب کی ہے
جس گھڈی کرنے کو اے قبر میں میری حساب
خود ملک دیکھا کے شرکت ابوطالب کی ہے
انتقام کربلا کے واسطے حق نے ظہیر
جو چھپا رکھی ہے وضربت ابوطالب کی ہے