فکر میں جس کی انقلاب نہیں
ہان و ہی شخص کامیاب نہیں
معالے دنیا کی فکر غالب ہے
آخرت کا کوئی حساب نہیں
آکے محفل میں جو بھی بیٹھ گیا
اس سے پھر وقت کا حساب نہیں
خون نہ حق بہا گیا ہے یزید
آل کو اسکی ارتکاب نہیں
ایک بیٹے نے خواب میں دیکھا
میرے والد پا کچھ عذاب نہیں
جس کو آییوب نے سلام کیا
صبر میں شاہ کا ہم رکاب نہیں
یککو تنہا کھڈے ہیں رن میں حسین
پھر بھی چہرے پا اضطراب نہیں
جسکو پینے سے حر کو ہوش آیا
عشق کا جام تھا شراب نہیں
لے کے دوزق سے خلد آ ہی گیی
حر کی قسمت کا بھی جواب نہیں
غاصب حققے فاطمہ کے لیں
سبض گمبد میں بھی ثواب نہیں
پروے رہبرے امام بنو
اس سے پیارا ظہیر خاب نہیں