پھولوں نے مسکرا کے یہ پیغام دیا ہے
دسویں رجب ہے آمد فرزندے رضا ہے
دلہن زمیں بنی ہے مسرّت کی فضا ہے
مولا تقی کا آمدے پرنور ہوا ہے
ابتر جو کہ رہا تھا زمانہ و دیکھ لے
گلشن میں امامت کے نواں پھول کھلا ہے
رحمت ہے فضیلت ہے یہ خالق کی اتا ہے
یہ جشنے ولا ہمکو سعادت سے ملا ہے
جبریل دے رہے ہیں صدا آسمان سے
گھر میں رضا کے آج نیا پھول کھلا ہے
تقوا ہے امامت ہے شجاعت ہے سخاوت
جس رخ سے انہیں دیکھئے تصویرے رضا ہے
بچپن میں بتایا ہے سنو ہم نہیں ڈرتے
اس طرح بھی مامون کو مغلوب کیا ہے
ماتم کبھی شبّیر کا کم ہو نہیں سکتا
دیتا ہے سکوں دل کو فقط اتنا پتا ہے
پردہ رہے ہر قوم کی بیٹی کا سلامت
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے
اوصافے تقی تمسے ادا ہو سکیں ظہیر
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے