Mola humen ghadeer ke mimbar se mila hai

مجھکو علی کا عشق مقدّر سے ملا ہے
یا یوں کہوں کہ ساتھ میرے ماں کی دعا ہے

میرے تو فقط ندے علی وردے زبان تھی
طوفان نے کشتی کو میری پار کیا ہے

دارو رسن کا خوف نہ دل کو ڈرا یگا
گر حوصلہ تھمنے ذرا میثم سے لیا ہے

کیسکو ملا کسی سے یہ امّت بتاے گی
مولا ہمیں غدیر کے ممبر سے ملا ہے

ہم کیسے بڑھا ینگے فضائل غدیر کے
قرآن نے قرآن کو من کنتو کہا ہے

جو کرنے کو ترمیم شریعت اٹھا کبھی
دنیا میں ہی دو زق کا مزا اسنے لیا ہے

کس طرح ادا اجر رسالت ظہیر ہو
ہمکو یہ ہنر حضرت قمبر سے ملا ہے