زینب جھانے صبر کی پروردگار ہے

خلدے بریں بھی دوستوں اس پر نصار ہے
زینب تہمارے بابا سے جسکو بھی پیار ہے

زہرہ کی بیٹی شیرے خدا کا وقار ہے
یہ مقسدے حسین پا واحد حصار ہے

بے مسل جسکے بھائی ہوئے ہیں جہاں میں
و حیدری لہجے میں شھ ذولفقار ہے

دربار میں یزید کے عیلان کر دیا
عزت خدا نے دی کیسے ور کون خوار ہے

اسلام کے لبوں پے صدا بار بار ہے
زینب جھانے صبر کی پروردگار ہے

تمنے امامتوں کا تصل سل بچا لیا
زہرہ کا لال اک ابھی بار قرار ہے

بھیجی ہے منقبت یہ عریضے کے شکل میں
پردے سے ابھی اے گیں و انتظار ہے

ہر منقبت پا خلد میں گھر پاؤگے ظہیر
دنیا میں رہ کے کتنا حسیں کاروبار ہے