ہر دور میں دین حق کے لئیں ہر حال امامت ہوتی ہے
ظاہر و رہے یا غیاب ہوں ہر حال ہدایت ہوتی ہے
احوال سے سبکے واقف ہیں پھر بھی میری الفت کہتی ہے
تم لکھ کے عریضہ بھیجو تو اس طرح قرابت ہوتی ہے
جو خاص خدا کے بندے ہیں دیکھا ہے زامنے نے انکی
کعبے میں ولادت ہوتی ہے مسجد میں شہادت ہوتی ہے
قرآن اور الے احمد کا آپس میں کچھ ایسا رشتہ ہے
تیروں پا عبادت ہوتی ہے نیزے پا تلاوت ہوتی ہے
زہرہ کے گجر کو چاک کیا مسند پا علی کی بیٹھ گئے
پہلو میں نبی کے جا لیٹو کیا یہ بھی ندامت ہوتی ہے
کچھ لوگ یہ ہمسے کہتے ہیں تینوں پا تببرا ٹھیک نہیں
حقدار کا حق جب چھنتا ہے پستی کی علامت ہوتی ہے
سجدے میں صدا خالق کے ظہیر تم یاد شھ دیں کو رکھنا
مقبول عبادت بندوں کی سرور کی بدولت ہوتی ہے