میرے مولا میرے آقا میرے سرور نظر آے
کروں جو بند میں آنکیں مجھے حیدر نظر آے
ابوطالب کے گھر میں دین کے رہبر نظر آے
کہیں احمد نظر آے کہیں حیدر نظر آے
کہا بنتے اسد نے آج یہ کعبے سے مس ہوکر
ولی حق کی آمد ہے نیا اک در نظر آے
رجب کی تہروی آی تو کعبہ ہو گیا روشن
علی بیت خدا میں نور کا پیکر نظر آے
یہ انگلی کا اشارہ تھا یا کوئی وار ضربت کا
جھپکی پلک بس ایک دو اجدر نظر آے
گلے نازک ہو جسے کسی کمسن ہاتھوں میں
علی کے ہاتھ پا اس طرح سے خیبر نظر آے
حقیقت میں غلامیں حیدر ے کررار جو ڈھونڈھے
کہیں میثم کہیں بوذر کہیں قمبر نظر آے
تمہارا شیخ جی ایمان اس دم ہو گیا ظاہر
نبی حیدر کو لیکر جب سرے ممبر نظر آے