Madh-e-Abuturab se Fursat nahi mili

اسکو جہاں میں دوستوں اذّت نہیں ملی
جسکو غمے حسین کی دولت نہیں ملی

و لوگ آکے لیٹ گئے ہیں مزار میں
جن کو کبھی رسول کی قربت نہیں ملی

اس قوم کو بلندیاں کیسے نصیب ہوں
مسلے خمینی جیسو قیادت نہیں ملی

کرنے کو جنگ جھولے سے بشیر آ گیا
جب سے سنا چچا کو اجازت نہیں ملی

اصغر نے مسکرا کے لبوں کی کمان سے
ایسا کیا ہے وار کے موہلت نہیں ملی

اکبرکی و ازاں تو ابھی بھی جوان ہے
بے وقت جو ہوئی اسے قیمت نہیں ملی

حیدر نے پآیی اور یہ پایی حسین نے
سجدے میں ہر کسی کو شہادت نہیں ملی

کیوں کر نا انکی آل کو کھٹکے غم حسین
جنکو نبی کے غم کی بھی فرصت نہیں ملی

بے حببے اہلبیت بھی جنّت کے خواب ہیں
کعگزکے پھول سے کبھی نکہت نہیں ملی

٣٧ شہید پوھچے ہیں میثم کی بزم میں
پھر وقت کے یزید کو بیت نہیں ملی

اے حساب لینے ملک مینے یہ کہا
مدھے ابو تراب سے فرصت نہیں ملی

مرتے نہیں ہے حق ہے شہیدانے راہے حق
ہر اک شہید کو یہ فضیلت نہیں ملی

کیسے نکالیں اب و جلووسے غم حسین
جنکو نبے کے دفن کی فرصت نہیں ملی

ہم پر ظہیر فرشے عزا کا کرم ہے یہ
ہو کر وطن سے دور بھی زحمت نہیں ملی