متقی و بن گیا کچھ اور اونچا سر ہوا
مرتبہ اسکو ملا جو پروے رہبر ہوا
تینوں آیت لے کے آیئں آمد زہرا کا نور
قلب پیغمبر پہ نازل سورہ کوثر ہوا
آج بھی قیام ہے زہرا کا پسر مہدی دین
کھ رہا تھا جو نبی کو خود ہی و ابتر ہوا
ڈونڈھے سے ملتا نہیں ہے نام کا کوئی یزید
اور حسین ابنے علی کا تذکرہ گھر گھر ہوا
عاشق زہرہ کی خاطرتھا یہ سارا اہتمام
ورنہ پھر صحرا میں کیوں یہ انتظار حر ہوا
لے کے نیزا جس گھڈی پہچا و زہرا کا پسر
دیکھ کر آتا جری کو نہر پر محشر ہوا
کھلبلی تھی اس قدر کے کچھ نہ آتا تھا نظر
کیسا گھوڈا کیسا نیزہ سب ادھر کا ادھر ہوا
ایک نیزے نے ہے بدلہ جانے کتنو کا نصیب
کوئی ریسر بن گیا تو کوئی چھو منتر ہوا
منقبت بنتے نبی کی جب بھی لکھتا ہے ظہیر
لفظ سارے کھل اٹھے ہر شیر ہی گوہر ہوا