مککہ امام کا ہے مدینہ امام کا
ہے منتظر یہ سارا زمانہ امام کا
پر نور اس قدر ہے سراپا امام کا
اغیار کی صفوں میں ہے چرچا امام کا
عیسیٰ بھی انتظار میں آکھیں بچھاے ہیں
پانی پی کب بچھے گا مسللہ امام کا
جشن ولاے مہدی دوران ہے دوستوں
لینے ملک بھی آے ہیں صدقہ امام کا
اوصاف کردگار کا پیکر امام ہیں
ہے نبزے کینات پا قبضہ امام کا
موہلت بھی بھا گنے کی ملیگی نہ قبر سے
مٹتی کو جب ملیگا اشارہ امام کا
تلوار بے نیام کفن ہو میرا لباس
گر میرے بعد اے زمانہ امام کا
کہتے ہو ال اجل بھی نمازوں سے دور ہو
قبل ظہور ہم سے ہے شکوہ امام کا
جسکو پسند بھائی کا چہرہ نہیں ظہیر
کیا خاک دیکھ پایےگا چہرہ امام کا