Asghar ke zikr ki hai mahak aasman tak

ظالم بھی اور ظلم بھی تیرو کمان تک
ہمّت جٹا کے آے کبھی بے زبان تک

اصغر نے اس طرح سے بچایا ہے دینے حق
بعت تو کیا قدم کا نا پایا نشان تک

جشن ولا تو ہمنے سجایا تھا فرش پر
اصغر کے ذکر کی ہے مہک آسمان تک

اس طرح سے شکستہ کیا ہے صغیر نے
پھر ہاتھ حرملہ کا نا پہچا کمان تک

بس مسکرا کے جنگ کا نقشہ پالت دیا
بعت تو کیا قدم کا نا پایا نشان تک

فرشے عزا نے باقی رکھا ہے ہمیں ظہیر
ہوتا ہے انکا ذکر حد لا مکان تک