یا رب تجھے قسم ہے تیرے اختیار کی
شق جس طرح سے کعبے کی تونے جدار کی
غیبت سے اب تو بارویں حیدر کو بھیج کر
کر دے سبیل بنت نبی کے مزار کی
پیرو جوان جنوں ملک یہ فضا تلک
سب راہ دیکھتے ہیں تیرے تاجدار کی
آکر و پھلے دادی کا روضہ بناے گا
پھر لیگا و خبر بھی ہر ایک نہ بکار کی
کچھ لوگ اپنی قبروں میں بھی بے قرار ہیں
خضرا سے آ رہی ہے ہوا انتظار کی
جب سے سنا ہے باروں کعبے سے ایگا
دن رات شیخ کو ہے فکر ایک جدار کی
داد سخن تو ٹھیک دعا یہ کرو ظہیر
ہو منقبت قبوول اب اس خاکسار کی