Jang Abbas se karne ko na lashkar nikla

جب بھی غازی کا علم گھر سے سجا کر نکلا
پھر کوئی بانے شر گھر سے نہ بہار نکلا

غرور لشکرے باطل کا ڈبویا جسنے
علقمہ چھین کے و مشک بھی بھر کر نکلا

ثانی حیدر کررار ہے میرا غازی
کیا کوئی ثانی عبّاس دلاور نکلا

کیسی ہیبت ہے کے اس پار جا نہیں سکتے
جری کا خط بھی تو سرحد کے برابر نکلا

تماچہ پانی کے رخسار پا مارا ایسے
پیاسا دریا میں گیا پیاسا ہی بہار نکلا

چلی جو تیغ جاری کی تو پھر سر میداں
جنگ عبّاس سے کرنے کو نہ لشکر نکلا

شجاعتوں نے بھی بوسے لئے بلین لیں
پسر علی کا جو صفین کو سر کر نکلا

عقیدتوں کو جو کاغذ پا مینے لکھا ظہیر
جری کی شان میں ہر لفظ معتبر نکلا