مولا جہاں دین کے سردارعلی ہیں
والیوں کے ولی صفدر جررار علی ہیں
ہو بدر احد خندق خیبر یا نہروان
جس سے ڈرا ہے ظلم و للکارعلی ہیں
بستر پا یہ لیٹیں تو نبوعت کو بچا لیں
سو جایں تو قدرت کے خریدارعلی ہیں
اک وارمیں دوکرتے ہیں اور دونو برابر
ہو جنگ کا میدان تو فنکارعلی ہیں
بخخن جو کہا تھا اسے کیوں بھول گئے ہو
ایسا نا کرو شیخ جی سردارعلی ہیں
حق مار کے بن بیٹھے ہوامّت کے خلیفہ
بے فاصلہ مسند پا ہوں حقدارعلی ہیں
کہتی ہے تو کہتی رہے دنیا رضیاللہ
بیزارجو زہرا ہیں تو بیزارعلی ہیں
ہمکو نہ ڈرانہ کبھی اے گردش دوران
ہر وقت مدد کرنے کو تییارعلی ہیں
عبّاس نظر آتے ہیں سففین میں حیدر
یا شکل میں عبّاس کی تکرارعلی ہیں
مشل کشا کا روضہ ہے مشل نہیں ظہیر
کس روض بلا لیں تجھے مختارعلی ہیں