لو شام چلی میں بابا شانوں میں رسن بندھوا کے
بے گورو کف تھا بھائی میں آ نا سکی دفنا کے
اب خاک پہ سب سوتے ہیں میرا اکبر میرا غازی – میرا اکبر میرا غازی
اسباب بھی سب لوٹا ہے چادر بھی سر سے اتاری – چادر بھی سر سے اتاری
خیموں میں آگ لگی جب تھا کون بچاتا آکے
لو شام چلی میں بابا شانوں میں رسن بندھوا کے
ٹکڑے ٹکڑے ہے بابا لاشہ بھی ابن حسن کا – لاشہ بھی ابن حسن کا
ہے نظر خزاں اے بابا ہر پھول تمہارے چمن کا -ہر پھول تماہرے چمن کا
امما کی ساری کمائی سب جاتی ہوں میں لوٹا کے
لو شام چلی میں بابا شانوں میں رسن بندھوا کے
بے پردہ لئے جاتے ہیں رسسی میں جکڈ کر ہم کو
اس طرح بندھے ہیں بازو مجبور ہوئی ماتم کو
مر جاؤں کہیں نہ بابا صدموں پے صدمے اٹھا کے
لو شام چلی میں بابا شانوں میں رسن بندھوا کے
محمل نہ عماری کوئی بے پردہ اہلے حرم ہیں
اتٹھارہ ہوں جسکے بھائی اس پر یہ سارے ستم ہیں
کیوں روٹھ گیا میرا غازی تم لاؤ اسکو مانا کے
لو شام چلی میں بابا شانوں میں رسن بندھوا کے
تا حشر رہے گاماتم اب تشنہ لبوں کا گھر گھر
بے کفن تھا ہر ایک لاشہ ہر بی بی تھی بے چادر
رویے گی ساری خدائ ہر ظلم پے اشک بہا کے
لو شام چلی میں بابا شنو میں رسن بندھوا کے
پردرد بیانی نوحہ مہدی نے پڑھا جو بابا
گریہ تھا آھو فگاں تھی ہر قلب کا وعالم تھا
سب اہلے عزا نے ماتم اس درجہ کیا ہے آ کے
لو شام چلی میں بابا شنو میں رسن بندھوا کے