اربعین شہ انبیا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
ہم کو غازی نے موقہ دیا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
جس طرف بھی نظر جا رہی ہے – ساری خلقے خدا رو رہی ہے
سر پے غازی کا پرچم کھلا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
ساتھ بوڑھوں کے دیکھو جواں ہیں – ماؤں کے ساتھ میں بیٹیاں ہیں
کم سنوں کا بلند حوصلہ ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
نید آنکھوں سے سب کی اڈی ہے -اب تو بس کربلا کی پڑی ہے
لب پہ بس کربلا کربلا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
سوچ کر آنکھیں تر ہو رہی ہیں – ساتھ میں سیدہ چل رہی ہیں
ہاے پیاسوں کا ماتم بپا ہے -سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
ہاے پیاسوں نے پانی نہ پایا – گھر کو بشیر واپس نا آیا
ہر عزادار محو بکا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
شہ کی دختر کا دامن جلایا – خون کانو سے اسکے بہایا
دل غموں سے پھٹا جا رہا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے
اس سفر کی کہانی نا پوچھو – تم بھی جاؤ زبانی نا پوچھو
اے ظہیر اب یہ ہی بس دعا ہے – سب کا پیدل نجف سے سفر ہے