Mola humen ghadeer ke mimbar se mila hai

مجھکو علی کا عشق مقدّر سے ملا ہے
یا یوں کہوں کہ ساتھ میرے ماں کی دعا ہے

میرے تو فقط ندے علی وردے زبان تھی
طوفان نے کشتی کو میری پار کیا ہے

دارو رسن کا خوف نہ دل کو ڈرا یگا
گر حوصلہ تھمنے ذرا میثم سے لیا ہے

کیسکو ملا کسی سے یہ امّت بتاے گی
مولا ہمیں غدیر کے ممبر سے ملا ہے

ہم کیسے بڑھا ینگے فضائل غدیر کے
قرآن نے قرآن کو من کنتو کہا ہے

جو کرنے کو ترمیم شریعت اٹھا کبھی
دنیا میں ہی دو زق کا مزا اسنے لیا ہے

کس طرح ادا اجر رسالت ظہیر ہو
ہمکو یہ ہنر حضرت قمبر سے ملا ہے

Gulshan main Imamat ke navan phool khila hai

پھولوں نے مسکرا کے یہ پیغام دیا ہے
دسویں رجب ہے آمد فرزندے رضا ہے

دلہن زمیں بنی ہے مسرّت کی فضا ہے
مولا تقی کا آمدے پرنور ہوا ہے

ابتر جو کہ رہا تھا زمانہ و دیکھ لے
گلشن میں امامت کے نواں پھول کھلا ہے

رحمت ہے فضیلت ہے یہ خالق کی اتا ہے
یہ جشنے ولا ہمکو سعادت سے ملا ہے

جبریل دے رہے ہیں صدا آسمان سے
گھر میں رضا کے آج نیا پھول کھلا ہے

تقوا ہے امامت ہے شجاعت ہے سخاوت
جس رخ سے انہیں دیکھئے تصویرے رضا ہے

بچپن میں بتایا ہے سنو ہم نہیں ڈرتے
اس طرح بھی مامون کو مغلوب کیا ہے

ماتم کبھی شبّیر کا کم ہو نہیں سکتا
دیتا ہے سکوں دل کو فقط اتنا پتا ہے

پردہ رہے ہر قوم کی بیٹی کا سلامت
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے

اوصافے تقی تمسے ادا ہو سکیں ظہیر
اس جشنے مسرّت میں یہ خالق سے دعا ہے

Be Qarari hi Be Qarari hai…

انکی مدحت کی و خماری ہے
میری ہر سانس مشکباری ہے

مجھکو طیبہ بلائے آقا
میری ہر سانس مجھپا بھاری ہے

جسکے حسنین سے سوار ہوئے
کیا پیامبر سے و سواری ہے

میرے بھی ہاتھ میں علم ہوگا
شیخ پرکیوں جنوں تاری ہے

میں بھی گھر جاؤنگا علم لیکر
شب اسی خواب میں گزاری ہے

سخ کو تو علم ملا ہی نہیں
بے قراریہ ہی بے قراری ہے

دشمن دین پا بھیجنا لعنت
ہر مسلمان کی زممیداری ہے

حق بیانی کرو سادہ مہدی
یہ موحبّت کی پاسداری ہے

جہاں رباب کے بیٹے کا تذکرہ ہوگا

نبی کی آل کا جس گھر میں تذکرہ ہوگا
شریک بزم بھی ہر ایک امبیا ہوگا

اگر جو اجر رسالت نہیں ادا ہوگا
نماز روزا حج کا نہ فایدہ ہوگا

وہاں پا کمسنی حیدر کی یاد ایگی
جہاں رباب کے بیٹے کا تذکرہ ہوگا

جہاں پا ظلم ہو ظالم ہو اور دھوپ ہی دھوپ
وہاں پا پیاس کا اصغر سے سامنا ہوگا

ابھی تو اصغر بشیر رن میں آیا ہے
کمانو تیر کو ڈر ہے کے آگے کیا ہوگا

ہوئی ہے جیت بھلا کسکی یہ ذرا سوچو
ستم کیوں پھیر کے منھ اپنا رو رہا ہوگا

ظہیر جسنے بھی اصغر لکھا ہے سینو پر
اسے جہاں میں نہ اب خوف حرملہ ہوگا

کعبے سے آج نور خدا جلوا گر ہوا

روشن ہوئی یہ ساری زمیں دور شر ہوا
نورخدا با شکلے بشر جلوگر ہوا

روشن زمین ہوئی تو فلک پر ہوا یہ غل
کعبے سے آج نور خدا جلوا گر ہوا

بنتے اسد جو کعبے کے نزدیک آ گیں
دیوار مسکرانی لگی اور در ہوا

آمد ہوئی ہے شیرے خدا کی خدا کے گھر
گھر تھا خدا کا اب تو یہ حیدر کا گھر ہوا

نادے علی پڑی جو حفاظت کے واسطے
محفوظ ہر اک فرد ہے ظاہر اثر ہوا

چالیس روز شیخ جی نے بھاگ دوڈ کی
حیدر بنا نہ مریکہ خیبر کا سر ہوا

انکی شجاعتوں کا احاطہ موہال ہے
دو انگلیوں کے بیچ میں خیبرکا در ہوا

میں ڈھونڈنے چلا تھا علاجے غمے حیات
فرش غم حسین فقط چراگر ہوا

یا رب ظہیر میثم تممار بن سکے
ہے مدھ خوان ماں کی دعا کا اثر ہوا

مدح رضا کی دوستوں قیمت ملی مجھے

مدح رضا کی دوستوں قیمت ملی مجھے
اس کے سبب جہاں میں شوھرت ملی مجھے

الفت ملی ہے پیار ملا انکے سایے میں
رہکر وطن سے دور بھی عزت ملی مجھے

ڈرنے لگی ہیں مجھے سامنے کی گردشیں
در کی رضا کے جبسے ہے خدمت ملی مجھے

تصویر سے نکلکے یہ ہی شیر نے کہا
حکمے رضا سے یہ بھی فضیلت ملی مجھے

روضہ رضا کا دیکھ کے محسوس یہ ہوا
جیسے زمیں پا دوسری جنّت ملی مجھے


मदहे रज़ा की दोस्तों क़ीमत मिली मुझे
इसके सबब जहाँ में शोहरत मिली मुझे

उल्फत मिली है प्यार मिला इनके साये में
रहकर वतन से दूर भी इज़्ज़त मिली मुझे

डरने लगी हैं मुझसे ज़माने की गर्दिशें
दर की रज़ा के जबसे है खिदमत मिली मुझे

तस्वीर से निकल के यही शेर ने कहा
हुक्मे रज़ा से ये भी फ़ज़ीलत मिली मुझे

रोज़ा रज़ा का देख के महसूस ये हुआ
जैसे ज़मीन पा दूसरी जन्नत मिली मुझे

हुसैन सा कोई दुनिया में बावक़ार नहीं

امام وقت کا جسکو بھی انتظار نہیں
سکوں اسکو نہیں ہے اسے قرار نہیں

خدا اس آنکھ کی بینائی چھین لیتا ہے
غم حسین میں جو آنکھ اشکبار نہیں

بچھا کے فرشے عزا جو کرے ریا کاری
دعا فاطمہ زہرہ میں و شمار نہیں

لکیر کھینچ دی غازی نے اور بتا بھی دیا
کیا جو پار تو میں سر کا زممدار نہیں

سروں کو کاٹتی جاتی تھی اور یہ کہتی تھی
اگر نہ پٹ دوں رن کو تو ذولفقار نہیں

نمازو روضاؤ حج آج بھی یہ کھٹے ہیں
حسین سا کوئی دنیا میں با وقار نہیں

ہمیشہ یادے خدا میں گزارو اے مہدی
کے زندگانی کا اب کوئی اعتبار نہیں

इमामे वक़्त का जिसको भी इंतज़ार नहीं
सुकून उसको नहीं है उसे क़रार नहीं

खुदा उन आँखों से बीनाई छीन लेता है
ग़मे हुसैन में जो आँख अश्कबार नहीं

बिछा के फ़र्शे अज़ा जो करे रियाकारी
दुआए फ़ातेमा ज़ेहरा मैं वो शुमार नहीं

लकीर खींच दी ग़ाज़ी ने और बता भी दिया
किया जो पार तो मैं सिर का ज़िम्मेदार नहीं

सरो को कटती जाती थी और ये कहती थी
अगर न पाट दूँ रन को तो जुल्फकार नहीं

नमाज़ों रोज़ाओ हज आज भी ये कहते हैं
हुसैन सा कोई दुनिया में बावक़ार नहीं

हमेशा यादे खुदा में गुज़ारो ए मेहदी
के ज़िन्दगी का अब कोई ऐतबार नहीं

Madh-e-Shabbar bhi ik ibadat hai

زندگی اسکی خوبصورت ہے
پنجتن سے جسے موحبّت ہے

شرط اسکے لیں طہارت ہے
مدھے شبّر بھی اک عبادت ہے

فاطمہ ماں ہیں اور علی بابا
نانا امّت پا ابرے رحمت ہے

عید سے پھلے ہمکو عید ملی
ایی اسمت کے گھر امامت ہے

یہ ہیں مسداقے سورہ کوثر
حل اتا بھی تو انکی مدحت ہے

یککو تنہاں ستم پا غالب ہے
سبتے اکبر میں وہ شجاعت ہے

خنجرے ظلم توڑ ڈالے گی
سلہے شبّر میں ایسی طاقت ہے

شکل قاسم میں اے مولا
کربلا میں بوہت ضرورت ہے

اپنے آنسوں سمبھال کر رکھنا
بنتے احمد کی یہ امانت ہے

مسلے حج روزہ او نماز ظہیر
مدح شبّر بھی اک عبادت ہے

و ہی جنّت میں جاے گا مہدی
کربلا سے جسے موحبّت ہے

Naz Uthate Hain Mohammed Mustafa S.A. Shabeer ka

ہے نہاں پردے میں اب بھی آئینہ شبّیر کا
دینے حق کو یوں بھی ہے اک آسرا شبّیر کا

حل اتا میں دیکھ لو یا انّما میں دیکھ لو
ہے کلام حق یہ سارا تذکرا شبّیر کا

تول ساجد کی بڑھا کر ناقہ بنکر کبھی
ناز اٹھاتے ہیں محمّد مصطفیٰ شبیر کا

اصغر بشیر کی مسکان سے ظاہر ہوا
چھ مہینے کے علی میں حوصلہ شبّیر کا

گر زمین پا ہو نہ پیگا کسی بھی شکل میں
آسمان پڑھنے لگےگا مرثیہ شبیر کا

نوکے نظا سے تلاوت کی بھلا کسنے ظہیر
سارے عالم نے ہے دیکھا موجیزہ شبّیر کا