Aao chalen imam Hasan ki janab main

ہر خشکو تر کا علم ہے رب کی کتاب میں
کوئی کتاب ہی نہیں اسکے جواب میں

نور خدا کے ساتھ میں علم کتاب بھی
ایک جیسا ہے رسول میں اور بوتراب میں

دنیا میں مومنین کی عزت حسن سے ہے
او چلیں امام حسن کی جناب میں

در در بھٹک رہی جو نسل غریب شام
ہوگی گرفت سبکی خدا کے تانب میں

ایگا جب تو عدل کا پرچم لئے ہوئے
ہے جا نشیں حسن کا ابھی بھی حجاب میں

چھن کر ردا فاطمہ زہرہ سے آئ ہے
ہے لطف دو جہاں کا ولا کی شراب میں

مرحب کا بال بھی کوئی بیکا نا کر سکے
اے تھے شیخ لڑنے بدی أبوتاب میں

زہرہ کا گھر جلا دیا لیٹے مزار میں
یا رب کمی نہ ہو کبھی انپے عذاب میں

کتنا عظیم لطف ہے حق میں تیرے ظہیر
تم مدح کر رہے ہو حسن کی جناب میں