حمد سنا کے مجھ پر ہیں احسان بہت
اس کی بدولت اپنی ہے پہچان بہت
جنّت میں ان سب سے ہے پہچان میری
محفل میں جو آتے ہیں رضوان بہت
میرے لبوں پر مولا کا گن گان بہت
سنکر کر مفتی کیوں ہے تو حیران بہت
دانہ ہی بس انسے موحبّت کرتا ہے
بگز میں انکے جلتا ہے شیطان بہت
مل جاتا ہے خالق کا عرفان بہت
ذکر حسن کے اور بھی ہیں فیضان بہت
مولا حسن کی آمد سے بے مسل ہوا
آے حسن سے پہلے بھی رمضان بہت
پڑھتے ہو تم حافظ جی قران بہت
رٹ تو لیا پرعظمت سے انجان بہت
دہشت گرد ہی کہلاتا اسلام صدا
صلح حسن کے دین پا ہیں احسان بہت
آدھے ادھورے علم کے ہیں نقصان بہت
شیخ سے پوچھو کہتے تھے قران بہت
اجر رسالت کیا ہے یہ تو یاد نہیں
اور نبی کے یاد ہیں سب فرمان بہت
لڑنے علی کو احمد نے یوں بلوا ہی یا
بھاگ رہے تھے میداں سے کپتان بہت
تپتے ہوئے صحرا میں ہوا جو بھول گئے
یاد ہیں تمکو باقی سب اعلان بہت
میرے مولا غیب سے جلدی آ جاؤ
ہجر میں تیرے شیعہ ہیں ہل کان بہت
میں نے سنا ہے آپ بھی ہو ہم شکل نبی
دید کرا دو دل میں ہیں ارمان بہت
مدھے مولا یوں بھی نہیں آسان ظہیر
الفت ہو تو ملتے ہیں عنوان بہت