محے سیام نے پائی نصول کی خوشبو
چمن سے فاطمہ زہرہ کے پھول کی خوشبو
صدایں گنگ ہیں ابتر کی اب زمانے میں
گل مراد سے مہکی رسول کی خوشبو
محے سیام نے پائی نصول کی خوشبو
چمن سے فاطمہ زہرہ کے پھول کی خوشبو
صدایں گنگ ہیں ابتر کی اب زمانے میں
گل مراد سے مہکی رسول کی خوشبو
یہ کلام حق ہر ایک لفظ کی آواز ہے
بس در آل نبی ممتاز تھا ممتاز ہے
آکے جنّت سے ملک جھولا جھولتے ہیں یہاں
فاطمہ زہرا کے گھر کی نوکری اعزاز ہے
اختتام جنگ کرنے ایگا نرجس کا لال
صلح شبّر کربلا کی جنگ کا آغاز ہے
صلح کی تحریر پڑھ کر ظلم بھی کہنے لگا
صلح شبّر میں نبی کی صلح کا انداز ہے
حق بیانی میثم تممار سے سیکھو ذرا
دار سے مدح سنا کا انکا ہی انداز ہے
کہ کے یہ شببر نے ہر کی خطایں بخس دیں
آزاد ہے تو دو جہاں میں اور سر افراز ہے
انکی الفت پاک ہے قران سے ثابت ہے یہ
اور ذرا سا بگز انسے مدار امراز ہے
گاسیبوں کو حشر میں بقشہ نہ جاے گا ظہیر
مصطفیٰ کی لاڈلی ناراز تھی ناراز ہے
حمد سنا کے مجھ پر ہیں احسان بہت
اس کی بدولت اپنی ہے پہچان بہت
جنّت میں ان سب سے ہے پہچان میری
محفل میں جو آتے ہیں رضوان بہت
میرے لبوں پر مولا کا گن گان بہت
سنکر کر مفتی کیوں ہے تو حیران بہت
دانہ ہی بس انسے موحبّت کرتا ہے
بگز میں انکے جلتا ہے شیطان بہت
مل جاتا ہے خالق کا عرفان بہت
ذکر حسن کے اور بھی ہیں فیضان بہت
مولا حسن کی آمد سے بے مسل ہوا
آے حسن سے پہلے بھی رمضان بہت
پڑھتے ہو تم حافظ جی قران بہت
رٹ تو لیا پرعظمت سے انجان بہت
دہشت گرد ہی کہلاتا اسلام صدا
صلح حسن کے دین پا ہیں احسان بہت
آدھے ادھورے علم کے ہیں نقصان بہت
شیخ سے پوچھو کہتے تھے قران بہت
اجر رسالت کیا ہے یہ تو یاد نہیں
اور نبی کے یاد ہیں سب فرمان بہت
لڑنے علی کو احمد نے یوں بلوا ہی یا
بھاگ رہے تھے میداں سے کپتان بہت
تپتے ہوئے صحرا میں ہوا جو بھول گئے
یاد ہیں تمکو باقی سب اعلان بہت
میرے مولا غیب سے جلدی آ جاؤ
ہجر میں تیرے شیعہ ہیں ہل کان بہت
میں نے سنا ہے آپ بھی ہو ہم شکل نبی
دید کرا دو دل میں ہیں ارمان بہت
مدھے مولا یوں بھی نہیں آسان ظہیر
الفت ہو تو ملتے ہیں عنوان بہت
ہر خشکو تر کا علم ہے رب کی کتاب میں
کوئی کتاب ہی نہیں اسکے جواب میں
نور خدا کے ساتھ میں علم کتاب بھی
ایک جیسا ہے رسول میں اور بوتراب میں
دنیا میں مومنین کی عزت حسن سے ہے
او چلیں امام حسن کی جناب میں
در در بھٹک رہی جو نسل غریب شام
ہوگی گرفت سبکی خدا کے تانب میں
ایگا جب تو عدل کا پرچم لئے ہوئے
ہے جا نشیں حسن کا ابھی بھی حجاب میں
چھن کر ردا فاطمہ زہرہ سے آئ ہے
ہے لطف دو جہاں کا ولا کی شراب میں
مرحب کا بال بھی کوئی بیکا نا کر سکے
اے تھے شیخ لڑنے بدی أبوتاب میں
زہرہ کا گھر جلا دیا لیٹے مزار میں
یا رب کمی نہ ہو کبھی انپے عذاب میں
کتنا عظیم لطف ہے حق میں تیرے ظہیر
تم مدح کر رہے ہو حسن کی جناب میں
میرا امام باغ رسالت کا پھول ہے
قراں کے ساتھ ساتھ ہی جسکا نزول ہے
ہمکو بتا رہیں ہیں یہ قراں کی آیتیں
یہ سیدہ کا لال بھی جانے رسول ہے
وہیں ملیگی ہراک افتخار کی صورت
ملک جہاں پا کھڈے ہوں قطار کی صورت
ہے نیم ماہ مبارک حسن کی آمد ہے
کھلی ہوئی ہے ہر اک روضدار کی صورت
کھلا جو گلشانے کوثر میں آج پہلا پھول
قران دیکھ رہا ہے بہار کی صورت
نبی کے کاندھ پا حسنین زلف ہاتھوں میں
زمانہ دیکھے ذرا لاڈ پیار کی صورت
امیر شام کی کھیتی اجاڈ دی اسنے
چلی ہے صلح حسن زلفیرار کی صورت
بدی صفائی سے ظالم کا سر اتارا ہے
قلم کی نوک چلی تیز دھار کی صورت
کوئی بلا بھی تو کوسوں نظر نہیں آی
پڑھی جو ناد علی اک حصار کی صورت
ہے دل میں بغزے علی اور نماز روزے بھی
ملینگے سارے عمل تمکو خار کی صورت
دوائی اسکی فقط ہے علی علی کہنا
چڈھا جو بغزے علی ہے بخار کی صورت
نبی کی بیٹی نے رب سے دعایں مانگی ہیں
زمانہ دیکھیے ذرا ہمسے پیار کی صورت
بچھا کے فرشے ازمت کرو ریاکاری
کیوں توڑتے ہو بھلا اعتبار کی صورت
دعا کرو کے حکومت میں اے ظہیر تیرا
شمار مولا کریں جا نثار کی صورت
بصد خلوص بصد احترام کہتے ہیں
حسن کو بادشاہ خاصو عام کہتے ہیں
تمام عظمت انکا طواف کرتی ہیں
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
غدیر خم کا سبھی سے پیام کہتے ہیں
نبی کے بعد علی کو امام کہتے ہیں
علی کے بعد حسن کا مقام آتا ہے
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
جو لتفے خاص حمدے کبریا میں
ہے و ہی لتفو کرم انکی سنا میں
مہک جنّت کی پھیلی ہے فضا میں
حسن کا جشن ہے اہل ولا میں
میاں صدقہ بتیگا پنجتن کا
حسن کا جشن ہے اہل ولا میں
نبی کو مل گیی کوثر کی دولت
حسن کا جشن ہے اہل ولا میں
در زہرا پا یہ جبریل بولے
ہے جلوہ مصطفیٰ کا مجتبیٰ میں
ردا میں نور کوثر ضوفشاں ہے
نبی کے دونو بیٹے ہیں کیسا میں
شرایط پر حسن کی صلح ہونا
ستم کا سر ہے یہ تشتے تلا میں
نہ کرنا جنگ حسن کا صلح کرنا
پتا چل جائے گا کربوبلا میں
ہمیں جنّت ملیگی لازمی ہے
تردّد ہی نہیں انکی عطا میں
جو توقیر حسن و توقیر نبی ہے
حسن کا حسن تصویر نبی ہے
نا کرنا جنگ یہ بتلا رہا ہے
حسن کا خلق شمشیر نبی ہے
و کرتے جنگ دنیا دیکھ لیتی
حسن کے پاس تدبیرنبی ہے
حسن نے صلح کر کے یہ بتایا
و ہم ہیں جنسے تنویر نبی ہے
نہ دو کاغذ قلم یہ ہی چرچا رہیگا
یہ صلح نامہ تحریر نبی ہے
ہے خدا کا نور یکساں تو نبی کے گھر میں ہے
یہ علی و فاطمہ شببر میں شبّر میں ہے
دوسرا مہرے امامت بیت پیغمبر میں ہے
ماہے رمضاں کی سعادت آمدے شبّر میں ہے
آمد شبّر سے دیکھو رحمتوں ہے نوزول
حیدری مسجد بھی جیسے نور کے محور میں ہے
انکے دستر خان سے رونق گھروں میں چھائی ہے
یانی میلادے حسن آج تو ہر گھرمیں ہے
بھائی کی نصرت کا جذبہ عزم استقلال بھی
ہر ہنر جنگے حسن کا قسم مضطر میں ہے
شیخ جی کیسے کہیں ابتر رسول الله کو
نسلے احمد کا پتا تو سورہ کوثر میں ہے
اپنا بستر لکے تم چایے جہاں پھرتے پھرو
خلد میں جانے کا راستہ الفتے حیدر میں ہے
سلہے شبر ہے کے یہ سلہے رسول الله ہے
کھلبلی چھائی ہوئی کیوں ظلم کے دفتر میں ہے
ظلم سے سمبھلیگا کیسے بارے صلح مجتبیٰ
بازو حیدر کی طاقت خامہ شبّر میں ہے
بس لگا کر دیکھنا نارا ایک حیدر ظہیر
خود پتا چل جاے گا کون کس لشکر میں ہے