مہکی ہوئی فضا جو نبی کے چمن کی ہے
آمد علی کے گھر میں کسی گلبدن کی ہے
اک ماہ میں ہے دونو کی آمد کا اہتمام
قران آے گا ابھی آمد حسن کی ہے
کاغذ قلم تو تمنے نبی کو دیا نہیں
آل نبی سے دشمنی کس سوئے ظن کی ہے
صلح حسن کو دیکھ کے حیران ظلم ہے
ہر شرط مجتبیٰ کی رسول ضمن کی ہے
دنیا سے خلفشار مٹانے کے واسطے
سارے جہاں کو آج ضرورت حسن کی ہے
اس واسطے بھی دین کے دشمن ہیں خوف میں
پردے سے رہنمائی امام ضمن کی ہے
صلح حسن ہو یا کے ہو سلہے نبی ظہیر
تحریر ایک جیسی برابر وزن کی ہے