Sulh Shabbar main NAbi ki Sulh ka Andaaz hai

یہ کلام حق ہر ایک لفظ کی آواز ہے
بس در آل نبی ممتاز تھا ممتاز ہے

آکے جنّت سے ملک جھولا جھولتے ہیں یہاں
فاطمہ زہرا کے گھر کی نوکری اعزاز ہے

اختتام جنگ کرنے ایگا نرجس کا لال
صلح شبّر کربلا کی جنگ کا آغاز ہے

صلح کی تحریر پڑھ کر ظلم بھی کہنے لگا
صلح شبّر میں نبی کی صلح کا انداز ہے

حق بیانی میثم تممار سے سیکھو ذرا
دار سے مدح سنا کا انکا ہی انداز ہے

کہ کے یہ شببر نے ہر کی خطایں بخس دیں
آزاد ہے تو دو جہاں میں اور سر افراز ہے

انکی الفت پاک ہے قران سے ثابت ہے یہ
اور ذرا سا بگز انسے مدار امراز ہے

گاسیبوں کو حشر میں بقشہ نہ جاے گا ظہیر
مصطفیٰ کی لاڈلی ناراز تھی ناراز ہے

Had hai Zehra ne kaha mere bahan hai Fizza

یزید والوں کو یہ ہی تو جلن ہے فضزہ
تو ظلمتوں کے اندھیروں میں کرن ہے فضزہ

تو ہم کلام نبوّت ہے ہم کلام بتول
یہ ہی سبب ہے کے تو پاک ظہن ہے فضزہ

تو پالتی ہے امامت رسول کے گھر میں
یہ منفرد تیرا دنیا میں چلن ہے فضزہ

اب اس سے بڑھ کے فضیلت بیان کیسے ہو
حد ہے زہرہ نے کہا میری بہن ہے فضزہ

پکا کے روٹیاں دیتی ہے عرش والوں کو
ملک یہ کہتے ہیں انمول رَتَن ہے فضزہ

الٹ کے رکھ دیا دربار شام کو جسنے
یہ الگ بات کے پابندے رسن ہے فضزہ

جہاں پے چار اماموں نے پرورش پائی
عقیدتوں کا و شاداب چمن ہے فضزہ

ہے تجھ پا خاص عنایات یہ سییدہ کی زہیر
سجا ہوا تیرے لیب پر جو سخن ہے فضزہ