جشن عبّاس کی اس طرح سے تییاری ہے
بس و ہی شیر سناتا ہوں جو میعاری ہے
انکی ہی گاتا ہوں جنکا میں نمک کھاتا ہوں
بات سے اپنی مکر جانا تو غدّاری ہے
جشن عبّاس کی اس طرح سے تییاری ہے
بس و ہی شیر سناتا ہوں جو میعاری ہے
انکی ہی گاتا ہوں جنکا میں نمک کھاتا ہوں
بات سے اپنی مکر جانا تو غدّاری ہے
ذہن دل کو سجا لیا جائے
جشن باقر منا لیا جائے
گھر میں محفل سجا کے باقر کی
امبیا کو بلا لیا جائے
گو کے کمسن تھے بولے بابا سے
تختے شامی ہلا دیا جائے
آپ ہی اسکا فیصلہ کر لیں
خلد میں حر یا حرملہ جائے
ایک مسکان سے سرے میداں
قسرے بیعت گرا دیا جائے
او چل کر خرید لیں جنّت
شاہ پا آنسو بہا لیا جائے
جیسے چاهتا ہے وقت کا مہدی
بس اسی طور سے جیا جائے
دل سے اطراف ماصیت کر کے
خود کو بھی حر بنا لیا جائے
عرش تک جو سنائی دینے لگے
ایسا نارا لگا لیا جائے
مدح باقر ظہیر کرنی ہے
لفظ ہر ایک سجا لیا جائے
متقی و بن گیا کچھ اور اونچا سر ہوا
مرتبہ اسکو ملا جو پروے رہبر ہوا
تینوں آیت لے کے آیئں آمد زہرا کا نور
قلب پیغمبر پہ نازل سورہ کوثر ہوا
آج بھی قیام ہے زہرا کا پسر مہدی دین
کھ رہا تھا جو نبی کو خود ہی و ابتر ہوا
ڈونڈھے سے ملتا نہیں ہے نام کا کوئی یزید
اور حسین ابنے علی کا تذکرہ گھر گھر ہوا
عاشق زہرہ کی خاطرتھا یہ سارا اہتمام
ورنہ پھر صحرا میں کیوں یہ انتظار حر ہوا
لے کے نیزا جس گھڈی پہچا و زہرا کا پسر
دیکھ کر آتا جری کو نہر پر محشر ہوا
کھلبلی تھی اس قدر کے کچھ نہ آتا تھا نظر
کیسا گھوڈا کیسا نیزہ سب ادھر کا ادھر ہوا
ایک نیزے نے ہے بدلہ جانے کتنو کا نصیب
کوئی ریسر بن گیا تو کوئی چھو منتر ہوا
منقبت بنتے نبی کی جب بھی لکھتا ہے ظہیر
لفظ سارے کھل اٹھے ہر شیر ہی گوہر ہوا
سجایا ہے سارا جہاں گیارویں ولی کے لیں
فلک سے آ گئے تارے بھی روشنی کے لیں
دعایں مانگو کے دنیا میں اسکری آے
خلا ہے رحمتے باری کا در سبھی کے لیں
تمام عزتیں اسکا طواف کیوں نا کریں
لبوں کو کھولیگا جو مدح اسکری کے لیں
ہماری نسلوں پا احسان کر دیا مولا
نہا چراغ جلایا ہے آگاہی کے لیں
نہا تو رکھکھا پہچان بھی کرائی ہے
یہ مرحلہ نہیں آسان ہر کسی کے لیں
زمیں سجی ہے زمانہ ہے انتظار ظہور
درود بھیجو سبھی مل کے آخری کے لیں
میرے امام یہ کھ دیں براے مدح سنا
ظہیر لفظ سجاے ہیں دل کشی کے لیں
سجایا ہے سارا جہاں آج پھر علی کے لیں
زمیں پا اے ہیں تارے بھی روشنی کے لیں
ثوا حیدر کررار اے جہاں والوں
دیوار کعبہ حسی ہے کبھی کسی کے لیں
فکر میں جس کی انقلاب نہیں
ہان و ہی شخص کامیاب نہیں
معالے دنیا کی فکر غالب ہے
آخرت کا کوئی حساب نہیں
آکے محفل میں جو بھی بیٹھ گیا
اس سے پھر وقت کا حساب نہیں
خون نہ حق بہا گیا ہے یزید
آل کو اسکی ارتکاب نہیں
ایک بیٹے نے خواب میں دیکھا
میرے والد پا کچھ عذاب نہیں
جس کو آییوب نے سلام کیا
صبر میں شاہ کا ہم رکاب نہیں
یککو تنہا کھڈے ہیں رن میں حسین
پھر بھی چہرے پا اضطراب نہیں
جسکو پینے سے حر کو ہوش آیا
عشق کا جام تھا شراب نہیں
لے کے دوزق سے خلد آ ہی گیی
حر کی قسمت کا بھی جواب نہیں
غاصب حققے فاطمہ کے لیں
سبض گمبد میں بھی ثواب نہیں
پروے رہبرے امام بنو
اس سے پیارا ظہیر خاب نہیں
اپنے اتوار چمکدار نہیں کر سکتا
بعد نسب مدحت سرکار نہیں کر سکتا
لاکھ کہتا رہے اب اے غیبت سے امام
بے نمازی کبھی دیدار نہیں کر سکتا
بے خطا جرم کا اقرار نہیں کر سکتا
گھر جلا ہے کوئی انکار نہیں کر سکتا
لاکھ لیٹا کرے گمبد میں کوئی جا کے ظہیر
رب کو راضی کبھی مککار نہیں کر سکتا
بے خطا جرم کا اقرار نہیں کر سکتا
بد نسب مدحت سرکار نہیں کر سکتا
لاکھ کہتا رہے اب اے غیبت سے امام
بے نمازی کبھی دیدار نہیں کر سکتا
حوصلہ میثم تممار سے جو لے نا سکے
مدھے حیدر و سرے دار نہیں کر سکتا
ایک حیوان کی رطوبت ہی تیری قسمت ہے
تو وفا ان سے بھی غدّار نہیں کر سکتا
فرش مجلس پا جو آتا ہے پرایا بھی ظہیر
شاہ کے قاتل سے کبھی پیار نہیں کر سکتا
میرے آقا میرے سرکار مدینے والے
رہبر مونس غمخوار مدینے والے
باروان آ گیا جس روز بھی غیبت سے ظہیر
قبر سے بھا گینگیں غدّار مدینے والے
Ya Maulana Ya Sahibuz Zaman
Al Gaus Al Gaus Al Gaus
Adrikni Adrikni Adrikni
Aye Maula – Imam-e-Zamanam
Aye Aaqa – Imam-e-Zamanam
Aye Pursedar – Imam-e-Zamanam
Aye Sogavar…
Aqa Azaye Husain Humne Bichayi hai…
Purse ko Dadi Teri Tashreef Layi hain…
Khoon rote aye matamdar….
Salam Farmande – Farmande
Aye Khon roone wale
Salam Farmande – Farmande
Tumko karbala ka hum wasta deta hain…
Salam Farmande – Farmande
Zahra ke Marqad ko… Moshin ke purse ko…
Kanon ke Bunon ko… Zainab ke parde ko…
Ghazi ke Shano ko… Qasim ke sehere ko…
Aazane Akbar ko… Sughra ke name ko…
Samsin ke purse ko maula mere…
Hazir Azadar hain……
Salam Farmande – Farmande
Aye Khon roone wale
Salam Farmande – Farmande
Tumko karbala ka hum wasta deta hain…
Salam Farmande – Farmande
Hum nanne par zakir hain…
Maula Hum Apni Fida Jaan karenge..
Hum nanne par zakir hain…
Guzri jo pyason pa ailan kareneg..
Hum nanne par zakir hain…
Asghar ke pani ka samaan karenge..
Hum nanne par zakir hain…
Ghar apne hum bibi ko mehmaan karenge..
Hum nanne par zakir hain…
Zalim ko hiladenege maatam is aan karenge……
Salam Farmande – Farmande
Aye Khon roone wale
Salam Farmande – Farmande
Tumko karbala ka hum wasta deta hain…
Salam Farmande – Farmande
Auno Akbar main banun.. Misle Qasim mian banu…
Meri Ma ne hai kaha.. tra khadim main banun…
Tere qadmon pe sada.. sar jhuka kar main rahun…
Tera naukar main banu.. ik sipahi main banun…
Tere lashkar main rahun.. Aur hukoomat main rahun…
Naare dozaq se bachun.. Noore rehmat main rahun…
Teri nusrat ke liyen jaan hateli pa rakhun…
Maqsade Karbo bala main sada yaad rakhun……
Salam Farmande – Farmande
Aye Khon roone wale
Salam Farmande – Farmande
Tumko karbala ka hum wasta deta hain…
Salam Farmande – Farmande
یا مولانا یا سہیبض زمان
ال غوث ال غوث ال غوث
ادرکنی ادرکنی ادرکنی
اے مولا امام زمنم
اے آقا امام زمنم
اے پرسیدار امام زمنم
اے سوگوار
آقا عزا حسین ہمنے بچھائی ہے
پرسے کو دادی تیری تشریف لآیی ہے
خوں روتے اے ماتم دار
سلام فرمندے – فرمندے
اے خوں رونے والے
سلام فرمندے – فرمندے
تمکو کربلا کا ہم واسطہ دیتے ہیں
سلام فرمندے – فرمندے
زہرا کی مرقد کو موحسن کے پرسے کو
کانوں کے بوندوں کو زینب کے پردے کو
غازی کے شانوں کو قسم کے سہرے کو
آزانے اکبر کو صغرا کے نامے کو
کم سن کے پرسے کو مولا میرے
حاضر عزادار ہیں
سلام فرمندے – فرمندے
اے خوں رونے والے
سلام فرمندے – فرمندے
تمکو کربلا کا ہم واسطہ دیتے ہیں
سلام فرمندے – فرمندے
ہم نننے ہیں مگر ذاکر ہیں
مولا ہم اپنی فدا جان کرینگے
ہم نننے ہیں مگر ذاکر ہیں
جو گزری ہے پیسوں پر اعلان کرینگے
ہم نننے ہیں مگر ذاکر ہیں
اصغر کے لئیں پانی کا سامان کرینگے
ہم نننے ہیں مگر ذاکر ہیں
گھر اپنے ہم بی بی کو مہمان کرینگے
ہم نننے ہیں مگر ذاکر ہیں
ظالم کو ہلا دینگیں ماتم اس آن کرینگے
سلام فرمندے – فرمندے
اے خوں رونے والے
سلام فرمندے – فرمندے
تمکو کربلا کا ہم واسطہ دیتے ہیں
سلام فرمندے – فرمندے
اونو اکبر میں بنوں مسلے قاسم میں بنوں
میری ماں نے ہے کہا تیرا خادم میں بنوں
تیرے قدموں میں صدا سر جھکا کر میں رہوں
تیرا نوکر میں بنوں ایک سپاہی میں بنوں
تیرے لشکر میں رہوں اور حکومت میں رہوں
نار دوزاق سے بچوں نور رحمت میں رہوں
تیری نصرت کے لیں جاں ہتیلی پا رکھوں
مقسدے کربو بلا میں صدا یاد رکھوں
سلام فرمندے – فرمندے
اے خوں رونے والے
سلام فرمندے – فرمندے
تمکو کربلا کا ہم واسطہ دیتے ہیں
سلام فرمندے – فرمندے
غموں پر غم اٹھاے جا رہے ہیں
ہمیں ظالم ستاے جا رہے ہیں
بہت بے چین ہے نننی سی بچچی
تماچے کیوں لگاے جا رہے ہیں
کہاں ہو اے میرے عممو بچاؤ
پھوپی کو بھی رلاے جا رہے ہیں
لگی ہے آگ دامن میں بھی میرے
سبھی خیمیں جلاے جا رہے ہیں
میرے کانو سے خون بہنے لگا ہے
میرے گوہر اتارے جا رہے ہیں
مجھے اس اونٹ پر باندھا گیا ہے
جسے ظالم چلاے جا رہے ہیں
سکینہ آج بھی پیاسی ہے عممو
شخی پانی بہاے جا رہے ہیں
ظہیر غمزدہ کیسے لکھوگے
ستم جو ہم پا ڈھاے جا رہے ہیں