Mola ke mana dhoondh raha hai kitaab main

ہر منکر غدیر ہے یوں پچوتاب میں
مولا کے معنا ڈھونڈ رہا ہے کتاب میں

جیسا نبی کو مانا تھا ویسا ہی مانئے
ورنہ پڑے رہوگے مسلسل عذاب میں

چھن کر رداے فاطمہ زہرہ سے آی ہے
دوگنا مزا ہے آج ولا کی شراب میں

مرحب کا بال بھی کوئی بانکا نہ کر سکے
اے تھے شیخ لادنے بدی أبوتب میں

زہرہ کا گھر جلاکے جو مسند نشی ہوا
لعنت کا طوق اسکے ایصالے ثواب میں

ہر منکر غدیر سے لینے کو انتقام
ایک جانشیں علی کا ابھی ہے حجاب میں

Sulh-e-Hasan ke deen pa hain ehsaan bohat

حمد سنا کے مجھ پر ہیں احسان بہت
اس کی بدولت اپنی ہے پہچان بہت

جنّت میں ان سب سے ہے پہچان میری
محفل میں جو آتے ہیں رضوان بہت


میرے لبوں پر مولا کا گن گان بہت
سنکر کر مفتی کیوں ہے تو حیران بہت

دانہ ہی بس انسے موحبّت کرتا ہے
بگز میں انکے جلتا ہے شیطان بہت


مل جاتا ہے خالق کا عرفان بہت
ذکر حسن کے اور بھی ہیں فیضان بہت

مولا حسن کی آمد سے بے مسل ہوا
آے حسن سے پہلے بھی رمضان بہت


پڑھتے ہو تم حافظ جی قران بہت
رٹ تو لیا پرعظمت سے انجان بہت

دہشت گرد ہی کہلاتا اسلام صدا
صلح حسن کے دین پا ہیں احسان بہت


آدھے ادھورے علم کے ہیں نقصان بہت
شیخ سے پوچھو کہتے تھے قران بہت

اجر رسالت کیا ہے یہ تو یاد نہیں
اور نبی کے یاد ہیں سب فرمان بہت

لڑنے علی کو احمد نے یوں بلوا ہی یا
بھاگ رہے تھے میداں سے کپتان بہت

تپتے ہوئے صحرا میں ہوا جو بھول گئے
یاد ہیں تمکو باقی سب اعلان بہت

میرے مولا غیب سے جلدی آ جاؤ
ہجر میں تیرے شیعہ ہیں ہل کان بہت

میں نے سنا ہے آپ بھی ہو ہم شکل نبی
دید کرا دو دل میں ہیں ارمان بہت

مدھے مولا یوں بھی نہیں آسان ظہیر
الفت ہو تو ملتے ہیں عنوان بہت

Aao chalen imam Hasan ki janab main

ہر خشکو تر کا علم ہے رب کی کتاب میں
کوئی کتاب ہی نہیں اسکے جواب میں

نور خدا کے ساتھ میں علم کتاب بھی
ایک جیسا ہے رسول میں اور بوتراب میں

دنیا میں مومنین کی عزت حسن سے ہے
او چلیں امام حسن کی جناب میں

در در بھٹک رہی جو نسل غریب شام
ہوگی گرفت سبکی خدا کے تانب میں

ایگا جب تو عدل کا پرچم لئے ہوئے
ہے جا نشیں حسن کا ابھی بھی حجاب میں

چھن کر ردا فاطمہ زہرہ سے آئ ہے
ہے لطف دو جہاں کا ولا کی شراب میں

مرحب کا بال بھی کوئی بیکا نا کر سکے
اے تھے شیخ لڑنے بدی أبوتاب میں

زہرہ کا گھر جلا دیا لیٹے مزار میں
یا رب کمی نہ ہو کبھی انپے عذاب میں

کتنا عظیم لطف ہے حق میں تیرے ظہیر
تم مدح کر رہے ہو حسن کی جناب میں

Jashn-e-wafa ki dhoom hai sare jahan main

تارے دکھایی دیتے ہیں جو آسمان میں
در اصل سارے شیر ہیں غازی کی شان میں

تاریخ ساز شب ہے یہ دو چند ساتھ ہیں
اک ہے علی کے گھر میں اور ایک آسمان میں

کل امبیہ بھی فرشے مسرّت پا آ گئے
جشنے وفا کی دھوم ہے سارے جہان میں

جاھو حشم علی کا ہی سارا لئے ہوئے
بھیجا علی کو حق نے علی کے مکان میں

فرشے عزا حسین کا جس دن سے ہے بچھا
خوشبو مہک رہی ہیں ہمارے مکان میں

بے تیغ آکے نہر سے پانی و لے گیا
فوج یزید الجھی ہے وہمو گمان میں

گھر میں سجا کے محفل مدحت زہیر ہم
جنّت بناے بیٹھے ہیں اپنے مکان میں


مجھکو قصید پڑھنا ہے غازی کی شان میں
تاثیر اے خدا مجھے دے دے زبان میں

عبّاس توعلی کی دعا بھی ہیں شکل بھی
عبّاس جیسا کوئی کہیں ہے جہاں میں

بارہ امام جس میں ہو پیارے نبی کے ساتھ
آیا ہے یہ جری بھی اسی خاندان میں

لالے پڑے ہے جان کے فوجے یزید کو
کیا خط جری نے کھیچ دیا در میان میں

منکر علی کے سارے ہی دوزق میں جاے گیں
جنّت ملے بھی کیسے ادھوری اذان میں

کچھ حوصلہ جٹاؤ کے بے شیر سے لڑیں
باتیں ابھی یہ ہوتی تھیں تیرو کمان میں

جس طرح کربلا میں تھا تیروں کے درمیان
ہمنے علم نکالا اسی ان بان میں

غازی ہمیں بھی کربوبالا میں بلائے
مہدی دعایں کرتا ہے ہندوستان میں

Umme Farwa ka Ladla Qasim

دلبر جانے مجتبیٰ قاسم
اممۓ فروہ کا لادلہ قاسم

تیری دادی ہیں فاطمہ زہرہ
اور دادا ہیں مرتضیٰ قاسم

شیر دل پائی ہے پھوپی تم نے
اورعبّاس سا چچا قاسم

ہو با ہو حسن میں حسن ہو تم
کس قدر تم ہو دل روبہ قاسم

جز تیرے ہے کوئی جو بتلاۓ
موت کا رن میں ذائقہ قاسم

مارے جب چار بیٹے ارزق کے
بولے عبّاس مرحبا قاسم

جب کیا زیر ارزق شامی
ہو گئے تم بھی لا فتا قاسم

بھاگو بھاگو کا شور تھا رن میں
غل ہوا دیکھی آ گیا قاسم

ایک ہلچل تھی فوج میں مہدی
دیکھ کر تیرا حوصلہ قاسم

مہدی جب خاک کا بچھونا ملے
ورد ہو لب پے نام کا قاسم

Too Kamsini main bhi tasveere Hasan hai Qasim

یزید والوں کے چہرے پا شکن ہے قاسم
توکمسنی میں بھی تصویرے حسن ہے قاسم

شہد سے میٹھا ہے حق پر شہید ہو جانا
جدا زمانے سے تیرا یہ سخن ہے قاسم

دکھانے آیا ہے جوہر جری کے حملوں کے
چچا سے سیکھے ہوئے جنگ کے فن ہے قاسم

نظر میں لاۓ گا کیسے عدو کے لشکر کو
جری کی جان ہے جس میں و بدن ہے قاسم

مٹا کے ارزق شامی کے چاروں بیٹوں کو
ستم پا ہے یہ ستم جلوا فگن ہے قاسم

صتم کو تارے جو سففین میں نظر اے
انہی کی کربوبالا میں تو کرن ہے قاسم

زہیر پیاس بھی احساس سے یہ کہنے لگی
کے اب تو لگنے لگی پیاس مگن ہے قاسم

Had hai Zehra ne kaha mere bahan hai Fizza

یزید والوں کو یہ ہی تو جلن ہے فضزہ
تو ظلمتوں کے اندھیروں میں کرن ہے فضزہ

تو ہم کلام نبوّت ہے ہم کلام بتول
یہ ہی سبب ہے کے تو پاک ظہن ہے فضزہ

تو پالتی ہے امامت رسول کے گھر میں
یہ منفرد تیرا دنیا میں چلن ہے فضزہ

اب اس سے بڑھ کے فضیلت بیان کیسے ہو
حد ہے زہرہ نے کہا میری بہن ہے فضزہ

پکا کے روٹیاں دیتی ہے عرش والوں کو
ملک یہ کہتے ہیں انمول رَتَن ہے فضزہ

الٹ کے رکھ دیا دربار شام کو جسنے
یہ الگ بات کے پابندے رسن ہے فضزہ

جہاں پے چار اماموں نے پرورش پائی
عقیدتوں کا و شاداب چمن ہے فضزہ

ہے تجھ پا خاص عنایات یہ سییدہ کی زہیر
سجا ہوا تیرے لیب پر جو سخن ہے فضزہ

Hai Nabze Kayenaat pe Qabza Imam ka

مککہ امام کا ہے مدینہ امام کا
ہے منتظر یہ سارا زمانہ امام کا

پر نور اس قدر ہے سراپا امام کا
اغیار کی صفوں میں ہے چرچا امام کا

عیسیٰ بھی انتظار میں آکھیں بچھاے ہیں
پانی پی کب بچھے گا مسللہ امام کا

جشن ولاے مہدی دوران ہے دوستوں
لینے ملک بھی آے ہیں صدقہ امام کا

اوصاف کردگار کا پیکر امام ہیں
ہے نبزے کینات پا قبضہ امام کا

موہلت بھی بھا گنے کی ملیگی نہ قبر سے
مٹتی کو جب ملیگا اشارہ امام کا

تلوار بے نیام کفن ہو میرا لباس
گر میرے بعد اے زمانہ امام کا

کہتے ہو ال اجل بھی نمازوں سے دور ہو
قبل ظہور ہم سے ہے شکوہ امام کا

جسکو پسند بھائی کا چہرہ نہیں ظہیر
کیا خاک دیکھ پایےگا چہرہ امام کا

Asghar ke zikr ki hai mahak aasman tak

ظالم بھی اور ظلم بھی تیرو کمان تک
ہمّت جٹا کے آے کبھی بے زبان تک

اصغر نے اس طرح سے بچایا ہے دینے حق
بعت تو کیا قدم کا نا پایا نشان تک

جشن ولا تو ہمنے سجایا تھا فرش پر
اصغر کے ذکر کی ہے مہک آسمان تک

اس طرح سے شکستہ کیا ہے صغیر نے
پھر ہاتھ حرملہ کا نا پہچا کمان تک

بس مسکرا کے جنگ کا نقشہ پالت دیا
بعت تو کیا قدم کا نا پایا نشان تک

فرشے عزا نے باقی رکھا ہے ہمیں ظہیر
ہوتا ہے انکا ذکر حد لا مکان تک

Saja hai sara jahan aaj phir Ali ke liyen

سجایا ہے سارا جہاں آج پھرعلی کے لیں
فلک سے آ گئے تارے بھی روشنی کے لیں

رجب کی تیرا ہے کعبے میں آ رہے ہیں علی
حرم کی کھل اٹھی دیوار بھی خوشی کے لیں

ثوا حیدر کررارکیا جہاں والوں
حنسی ہے کعبے دیوار بھی کسی کے لیں

سقیفہ والوں تمہیں مرکے بھی نہ چین ملا
مرے تو لیٹے بھی جا کر برابری کے لیں

زمانہ ہمکو مٹا دے یہ غیر ممکن ہے
دعایں مانگی ہیں زہرا نے ماتمی کے لیں

تمام عزتیں اسکا طواف کیوں نہ کریں
ظہیر لفظ سجاے جو دل کشی کے لیں