دل میرا جانے کیوں بے چین ہوا جاتا ہے
شاید کے عنقریب محرّم کا چاند ہے
Author: admin
Usko Salam Dash main jo sar katayega
اسکو سلام دشت میں جو گھر لٹاے گا
جسکا صغیر پیاس میں بھی مسکراے گا
جو بھی عزا شاہ میں دو آنسو بہاے گا
ان آنسوں کی حشر میں لذّت اٹھاے گا
دل کومرے خوشی ہے فقط اس خیال سے
یہ چاند محرّم کا ہمیں پھر رلاے گا
صحرا کوجسکی زات مواللہ بناے گی
و لاڈلا نبی کا اسی دو کو آے گا
لشکر اگر چے گھیر کے لیگا کربلا
سبط رسول اسکو بھی پانی پلاے گا
صیراب جو کریگا سپاہ یزید کو
صد حیف ہے کے پانی کا قطرہ نہ پاے گا
دم ہو کسی میں پار کرے تو جری کا خط
اس پار آ گیا تو پھر اس پار جاے گا
روبو جلال حیدر کررار جس میں ہوں
کیوں کر بھلا ترائی سے خیمیں اٹھاے گا
یوں اٹھ گئے فرات سے خیمیں شھ دیں کے
عبّاس اب ترائی پہ شانے کٹاے گا
واپس حسین خیمیں کس طرح لینگے
پیاسا صغیر ہاتھوں پا جب تیر کھاے گا
پکڑے کمر کو فاطمہ مرقد سے آینگی
ہادی ہمارا خون کے آنسو بہاے گا
ساری مصیبتیں کہاں لکھ پاؤگے ظہیر
ظلم ستم کی حد کو قلم لکھ نہ پاے گا
Ye Parcham-e-Abbas Sada Ooncha Rahe Ga
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
کربوبالا کی داستان دوہراتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس ہے اسلام کا پرچم
اسلام کا پرچم ہے تو ایمان کا پرچم
ہر جنگ میں انچا رہا اس شان کا پرچم
ظالم کا دل ہمیشہ یہ دہلاتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
اس پرچم عبّاس کو احمد نے سجایا
ہر جنگ میں حیدرنے وقار اسکا بڑھایا
آیا جو وقط صلح تو شبّر نے اٹھایا
ہر دور میں بے خوف یہ لہراتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
جب یہ اٹھیگا عرش سلامی کو جھکیگا
یوں داستانے ظلم یہ دنیا سے کہیگا
سن کر ستم جو اشکوں کا سیلاب بہیگا
اوقات کیا ہے ظلم کی دکھلاتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
کعبے میں اس پا ظلم کے بادل جو چھا گے
لیکر حسین اسکو بیاباں میں آ گئے
عبّاس کو دیا و ترائی تک آ گئے
تا حشر اب فرات پا لہراتا رہےگا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
جب اسکو حر نے دیکھا پشیمان ہو گیا
ناری جو تھا وصاحبے ایمان ہو گیا
پھر کیا تھا ایک جنگ کا سامان ہو گیا
کردار مسلے حر یوں ہی مہکا تا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
اسکا پھریرا فاطمہ زہرا کی دعا ہے
پنجہ علم میں آج بھی غازی کا لگا ہے
مشکے سکینہ ساتھ لئے گھوم رہا ہے
پیاسوں کا ترجمان بنا بڑھتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
دولت لوٹی ہے فاطمہ زہرا کی سامنے
اجھڈی ہے گود بانوے مضطر کی سامنے
چادر لٹی ہے زینب مضطر کی سامنے
بے پردہ گر جو دیکھے گا تو روتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
تراشکوں سے ظہیر کے ہیں نین نوازش
سایے میں اس علم کرو بین نوازش
صد حیف لٹا فاطمہ کا چین نوازش
نوحہ میرا یہ حشر میں سرمایا رہے گا
یہ پرچم عبّاس صدا اونچا رہے گا
یہ پرچم عبّاس سدا انچا رہے گا
ثر پر یہ عزاداروں کے لہراتا رہے گا
یہ پرچم عبّاس ہے اسلام کا پرچم
اوقات کیا ہے ظلم کی دکھلاتا رہے گا
اس پرچم عبّاس کو احمد نے سجایا
تا حشر علقمہ پا یہ پھراتا رہے گا
جب یہ اٹھیگا عرش سلامی کو جھکے گا
ظالم کا دل ہمیشہ یہ دہلاتا رہے گا
لے کر حسین اسکو بیا باں میں اے تھے
محور ہے اب وفا کا یوں ہی سجتا رہے گا
مشکے سکینہ ساتھ لئے گھوم رہا ہے
پیاسوں کا ترجمان بنا بڑھتا رہے گا
ہمّت نہیں کسی میں ذرا ہاتھ لگا لے
ظالم کا دل ہمیشہ یہ دہلاتا رہے گا
بدرو احد میں خیبر و خندک میں تھا یہ ہی
ظلم ستم سے جنگ سدا کرتا رہے گا
چادر لٹی ہے زینب مضطر کی سامنے
بے پردا گر جو دیکھےگا تو روتا رہے گا
Jalti reti pa jise paun ke chale roye
जलती रेती पा जिसे पाऊं के छाले रोए
चल बसा आज उसे चाहने वाले रोए
ज़ख़्मी अकबर का जिगर और अली असग़र का गाला
रन में देखा ना गया बरछियाँ भाले रोए
ले तो आयी है इमामत को बचा कर ज़ैनब
बे रिदा कैसे भला सबको संभाले रोए
ना तवानी है यतीमी है लुटा कुनबा है
हाय सज्जाद भला कैसे संभाले रोए
बेड़िया पाऊं में और तौके गरां गर्दन में
कैसे तलवों में चुभे काटे निकाले रोए
शिमर ने मारे तमाचे जो सकीना के कभी
हाय बेबस है खड़ा कैसे बचा ले रोए
ऐसा तरीक हुआ फातिमा ज़ेहरा का चमन
आयी जब शामे ग़रीबां तो उजाले रोए
मर गई शाम के ज़िन्दाँ मैं सकीना जो ज़ुहैर
कैसे दफ्नाऊंगा मैं करके ये नाले रोए
Jalti reti pa jise paun ke chale roye
Chal bas aaj use chahne wale roye
Zakhmi akbar ka jigar aur ali asghar ka gala
Ran main dekha na gaya barchiyan bhale roye
Le to aayi hai imamat ko bacha kar zainab
Be Rida Kaise bhala sabko sambhale roye
Na tawani hai Yateemi hai Luta Kunba hai
Haye sajjad bhala kaise sambhale roye
Bhediya paun main aur tauqe garan gardan main
kaise talvon main chubhe katen nikale roye
Shimr ne mare tamache jo sakeena ke kabhi
Haye Be bas hai khada kaise bachale roye
Aisa tareek hua Fatima zehra ka chaman
Aayi jab shaame ghareeban to ujale roye
Mar gayi sham ke zindaan main sakeena jo zuhair
Kaise Dafnaunga main kar ke nale roye
Ye bhi Ali, Ali tarh lajawab hain
جشن رضا میں دیکھئے کتنے ثواب ہیں
جتنی دعایں ہونگی یہاں مستجاب ہیں
مدح رضا جو کرتے ہیں و کامیاب ہیں
منکر رضا کے دیکھلو خانہ خراب ہیں
در پر رضا کے علم ہنر سب علی کے ہیں
یہ بھی علی علی کی طرح لا جواب ہیں
و دل دکھایں بیبی کا اور تم دعا کرو
راضی خدا کو کرلوگے اندھوں کے خواب ہیں
وحدانیت خدا کی کبھی دین بچا لیا
احسان انکے کون گنے بے حساب ہیں
انکی عطا کا کوئی ٹھکانہ نہیں ظہیر
رحمت کے آسمان پا یہ آفتاب ہیں
Gulshan-e-Islam main Nikhat AbuTalib ki hai
ہر کسی کے بس میں کب مدحت ابوطالب کی ہے
نیک تینت دل میں ہی الفت ابوطالب کی ہے
اس قدر ایمان سے نسبت ابوطالب کی ہے
گلشن اسلام میں نکہت ابو طالب کی ہے
آتے ہیں کل امبیا کے ساتھ میں سرکار خود
محفلے مدحت جہاں حضرت ابوطالب کی ہے
امبیا کے ساتھ میں سرکار ہی آتے نہیں
خود خوسسی طور پر شرکت ابوطالب کی ہے
موحسن اسلام کو کافر بتانے چل پڑے
خود نبی سے پیار بھی سنّت ابوطالب کی ہے
شیخ جی کو دیکھ لو یا دشمن اسلام کو
ہر گھدی چھائی ہوئی ہیبت ابوطالب کی ہے
ظل اشیرا سے چلی اور آ گیی دربار شام
جو کبھی تھکتی نہیں ہمّت ابوطالب کی ہے
جسکو ہے الفت نبی سے اور چچا سے بیر ہے
دیکھ لے پھر سوچ لے جنّت ابوطالب کی ہے
جس گھڈی کرنے کو اے قبر میں میری حساب
خود ملک دیکھا کے شرکت ابوطالب کی ہے
انتقام کربلا کے واسطے حق نے ظہیر
جو چھپا رکھی ہے وضربت ابوطالب کی ہے
Namaz-e-Marefat hai tazkera Masooma-e-Qum ka
کیا کرتا ہوں یوں بھی تذکرہ معصومہ قم کا
پیۓ مدحت سہی نوکر بنا مسسومہ قم کا
ہے ہراک لفظ میں لتفے سناۓ فاطمہ زہرہ
قصیدہ یوں بھی ہے کچھ خاص سا معصومہ قم کا
ملیگا اجر تمکو فاطمہ زہرا کا ہی لوگوں
زیارت کا شرف گر مل گیا معصومہ قم کا
جدائی بھائی کی اک پل بھی کب انکو گوارا ہے
ملا ہے کربلا سے سلسلہ معصومہ قم کا
شرف ہے مومنوں کا اور یہ معراج الفت ہے
سنا مولا رضا کی تذکرہ معصومہ قم کا
ملیگا علم حکمت انکے در پے آج بھی تمکو
یہ زندہ آج بھی ہے معجزہ معصومہ قم کا
حفاظت ہو ہر اک مومن کی اے مولا رضا شر سے
جھکاے سر کھڈا ہوں واسطہ معصومہ قم کا
جو قسمت لے گی اک بار روزے تک مجھے مہدی
گدا بنکر رہونگا میں صدا معصومہ قم کا
Deen-e-Islam pa Ehsan(e) Abutalib hai
طر تازہ ابھی گلدان ابوطالب ہے
پرد غائب میں سلطان ابوطالب ہے
پہلی دوات سے ہی اسلام کے موحسن ہیں یہ
دین اسلام پا احسان ابوطالب ہے
Zalim ne rozadar ko zarbat lagai hai
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
ظالم نے روزدار کو ضربت لگائی ہے
انیسویں کی صبح کا منظر عجیب تھا
مولاۓ دو جہاں کا کنبہ غریب تھا
زخمی علی ہیں رونے کو ساری خدائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
ارکانے دینے حق کو گرایا نماز میں
گھر میں خدا کے خون بہایا نماز میں
جبریل نے سنانی یہ روکر سنائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
مسجد میں خون بھ گیا شیرے اله کا
محشر بپا ہے کوفے میں فریادو اہ کا
سر پر علی کے تیغ یہ کسنے چلائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
چہرا ہے سارا خون میں تر و محمّدا
روزے میں روزدار پا کیسا ستم کیا
مولا ے دو جہاں کو ضربت لگائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
بابا کو لیکے گھر میں جو آے حسن حسین
شورے فغاں تھا زینبو کلثوم کے تھے بین
خاکے یتیمی کسنے سروں پر اڈائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
سر کوعلی کے دیکھکے حیراں طبیب ہے
ہے زندگی محال شہادت قریب ہے
ضربت شخی نے زہر میں اپنی بجھائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
روتی رہیگی مسجدو محرراب اور ازاں
لو چل بسا زمانے سے مولاے دو جہاں
بچچے ہیں بے بسی ہے پدر کی جدائی ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
ماتم بپا ہے حیدرے کررر کا ظہیر
تابوت ہے یہ شیون کے سردار کا ظہیر
لینے کو پرسا فاطمہ جنّت سے آئ ہے
ماتم ہے مرتضیٰ کا محمّد دہائی ہے
Shabe unees kya aai udasi sath layi hai
شعبے انیس کیا آیی اداسی ساتھ لائی ہے
قضا حیدر سے ملنے مسجدے کوفہ میں آی ہے
ہوئی محراب بھی رنگین مسللہ تر ہوا سارا
شخی نے سجداۓ خالق میں و ضربت لگائی ہے
کیا خیبر شکن پر وار ہے سجدے میں ظالم نے
زہر آلودہ تھی تلوار جو حیدر نے کھایی ہے
وصی حق کی مسجد میں شہادت ہو گی لوگوں
سنانی روکے یہ جبریل نے سبکو سنائی ہے
کیا کرتے تھے حیدر صبر کی تلقین بیٹوں کو
حسن کہتے تھے سر کو پیٹ کے نانا دہائی ہے
کہا حسنین سے حیدر نے سبکو بھیج دو واپس
صداے سانے زہرہ مجھے پردرد آی ہے
کیا یہ کسنے کاری وار ہے بابا باتیں تو
ذرا یہ زخم تو دیکھیں جبیں تک تیغ آی ہے
یہاں پرسے کو آی ہے نبی کی لاڈلی بیٹی
ظہیرغمزدہ جب سے سیف ماتم بچھایی ہے