جشن عبّاس کی اس طرح سے تییاری ہے
بس و ہی شیر سناتا ہوں جو میعاری ہے
انکی ہی گاتا ہوں جنکا میں نمک کھاتا ہوں
بات سے اپنی مکر جانا تو غدّاری ہے
جشن عبّاس کی اس طرح سے تییاری ہے
بس و ہی شیر سناتا ہوں جو میعاری ہے
انکی ہی گاتا ہوں جنکا میں نمک کھاتا ہوں
بات سے اپنی مکر جانا تو غدّاری ہے
سجایا ہے سارا جہاں آج پھر علی کے لیں
زمیں پا اے ہیں تارے بھی روشنی کے لیں
ثوا حیدر کررار اے جہاں والوں
دیوار کعبہ حسی ہے کبھی کسی کے لیں
اپنے اتوار چمکدار نہیں کر سکتا
بعد نسب مدحت سرکار نہیں کر سکتا
لاکھ کہتا رہے اب اے غیبت سے امام
بے نمازی کبھی دیدار نہیں کر سکتا
بے خطا جرم کا اقرار نہیں کر سکتا
گھر جلا ہے کوئی انکار نہیں کر سکتا
لاکھ لیٹا کرے گمبد میں کوئی جا کے ظہیر
رب کو راضی کبھی مککار نہیں کر سکتا
بے خطا جرم کا اقرار نہیں کر سکتا
بد نسب مدحت سرکار نہیں کر سکتا
لاکھ کہتا رہے اب اے غیبت سے امام
بے نمازی کبھی دیدار نہیں کر سکتا
حوصلہ میثم تممار سے جو لے نا سکے
مدھے حیدر و سرے دار نہیں کر سکتا
ایک حیوان کی رطوبت ہی تیری قسمت ہے
تو وفا ان سے بھی غدّار نہیں کر سکتا
فرش مجلس پا جو آتا ہے پرایا بھی ظہیر
شاہ کے قاتل سے کبھی پیار نہیں کر سکتا
میرے آقا میرے سرکار مدینے والے
رہبر مونس غمخوار مدینے والے
باروان آ گیا جس روز بھی غیبت سے ظہیر
قبر سے بھا گینگیں غدّار مدینے والے
मेरे आक़ा मेरे सरकार मदीने वाले
रहबरो मूनिसो ग़मखार मदीने वाले
हो करम मुझपे भी एक बार मदीने वाले
देखलूँ आपका दरबार मदीने वाले
इतना काफी है बसारत के लिए आँखों की
रौशनी और दरो दीवार मदीने वाले
बे महल रोना खिलाफत की निशानी तो नहीं
आपका पहलू है और ग़ार मदीने वाले
मान लेते के ये इस्लाम जफ़ा से फैला
गर ना होता तेरा किरदार मदीने वाले
उसके एहवाल को पूछा कि किया हो जिसने
रास्ता आपका पुरखार मदीने वाले
इस क़दर आपने शफ़क़त से उसे पूछा था
हो गयी आपकी बीमार मदीने वाले
मैं मदीने से नजफ़ जाऊं वहाँ से जन्नत
इतनी ही है मुझे दरकार मदीने वाले
या इलाही ये मदीने का नज़ारा बदले
फिर बनें रौज़ा ए मिस्मार मदीने वाले
छोड़ कर आपकी मय्यत को सक़ीफ़ा पहुँचे
किस क़दर हो गए मक्कार मदीने वाले
लाके ईमान जो ईमान से पलटा वो भी
बन गया दीन का सरदार मदीने वाले
बारवां आएगा जिस रोज़ भी ग़ैबत से ज़ुहैर
क़ब्र से भागेंगे ग़ददार मदीने वाले
دل میرا جانے کیوں بے چین ہوا جاتا ہے
شاید کے عنقریب محرّم کا چاند ہے
طر تازہ ابھی گلدان ابوطالب ہے
پرد غائب میں سلطان ابوطالب ہے
پہلی دوات سے ہی اسلام کے موحسن ہیں یہ
دین اسلام پا احسان ابوطالب ہے
بصد خلوص بصد احترام کہتے ہیں
حسن کو بادشاہ خاصو عام کہتے ہیں
تمام عظمت انکا طواف کرتی ہیں
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
غدیر خم کا سبھی سے پیام کہتے ہیں
نبی کے بعد علی کو امام کہتے ہیں
علی کے بعد حسن کا مقام آتا ہے
انہیں حسین بھی اپنا امام کہتے ہیں
خلد کا راستہ امام تقی
دین کے پیشوا امام تقی
ہمکو خلد بریں دکھائےگا
آپکا کا نقشے پا امام تقی
میں دین اور دنیا کی بقا مانگ رہا ہوں
مدفن ہو میرا کربو بلا مانگ رہا ہوں
مرقد میرا روشن رہے اسکے لیں ظہیر
اپنے کفن میں خاکے شفا مانگ رہا ہوں
خودکو سمجھے ہوبھلا کیسے پیامبر جیسا
جبکے تم لا نہیں پاے کوئی حیدر حیسا
و تو حیدر ہیں چلو مان لیا نا ممکن
لاؤ تم ایک فقط لیلیٰ کے اکبر جیسا