Aaj Duniya main Sakeena ke Chacha Aate hain

نام پر پیاسوں کے پانی جو پلا آتے ہیں
اسکی امداد کو عبّاس صدا آتے ہیں

غیر ممکن ہے و مایوس کبھی جاتے ہوں
جو دعا لے کے کبھی کربو بلا آتے ہیں

میری اوقات کہاں میں جو کروں مدح سنا
میرے الفاظ پے مدھو سنا آتے ہیں

ہے جو انور کا رحمت کا صخاوت کا گھر
ہان اسی گھر میں شہنشاہ ے وفا آتے ہیں

زینبی شیر ہے ماں فاطمہ بھائی حسنین
مانگی حیدر نے جو خالق سے دعا آتے ہیں

سر زمانے کے یزیدوں کا کچلنے کے لیں
آج دنیا میں سکینہ کے چچا آتے ہیں

کربلا دیکھ تیری ضررا نوازی کے لیں
خلد کو چھوڑ کے انوارے خدا آتے ہیں

تیرے اشعار تجھے خلد میں لے جاینگے
سننے اشعار تیرے شیرے خدا آتے ہیں

Hasan A.S. ki wiladat hai Zehra S.A. ke Ghar Main

سماں کتنا پیارا ہے فکرو نظر میں
حسن کی ولادت ہے زہرا کے گھر میں

کھلا دوسرا در یہ برا داری میں
بڑھی اک قدم اور امامت سفر میں

حسن نے جو صلح سے اپنی چلائی
و تلوار اب تک نہ دیکھی دھر میں

طہارت رسارت امامت شجاعت
یکجا کھڑی ہیں یہ زہرہ کے گھر میں

نبی کی نبوعت علی کی امامت
حسن ابنے حیدرکہوں مختصر میں

Sulh-e-Hasan main Sulh-e-Nabi Saf Saf hai

ہے کون بھلا حق کا والی صاف صاف ہے
خم میں نبی کے لب پا علی صاف صاف ہے

کربو بلا کی جنگ میں نقشہ علی کا ہے
صلح حسن میں صلح نبی صاف صاف ہے

Gule narjis jo khil utthe gulistan par shabab aaye

اندھیرا ظلمتوں کا چیر دے و آفتاب اے
لگاؤ نارعے حیدر زمیں پر انقلاب اے

کسی زوھرا جبیں کے آنے تییاریاں محسوس ہوتی ہیں
زمیں پر عرش سے چلکر فرشتے بے حساب اے

ہمارا فرض ہے انکو سبھھی ملکر یہ تحفہ دیں
دورود انکو یہاں بھیجیں وہاں انکو گلاب اے

مہک اٹھے زمانہ پھر سے حیدر کی حکومت ہو
گُل نرجس جو کھل اٹھے گلستان پر شباب اے

وضو کر کے عریضہ میں فقط اتنی دعا لکھنا
قضا آنے پھلے ہی مجھے انکا جواب اے

عریضہ بھیجکر مینے دعا یہ رب سے مانگی ہے
کروں یہ نوکری تب بھی کے جب روزے حساب اے

خدا ہم سبکو میثم کی طرح موجز بیان کر دے
زباں گر کاٹ دے ظالم تو محشر تک ثواب اے

اندھیرا مری مرقد میں کبھی بھی ہو یہ نہ ممکن
ادھر کنبے نے منھ موڈا ادھر و بوتراب اے

سرے محشر ظہیر اپنے لیں بس اتنا ہی مانگو
لکھا ہو نام تیرا بھی جو بخشش کی کتاب اے

Han Barven Ali pa jise aitbar hai

خلدے بریں بھی دوستوں اس پر نصار ہے
ہان بارویں علی پا جسے اعتبار ہے

بھیجی ہے منقبت یہ عریضے کے شکل میں
مہدی کے اب ظہور کا بس انتظار ہے

Har dor main dene haq ke liyen – har hal imamat hoti hai

ہر دور میں دین حق کے لئیں ہر حال امامت ہوتی ہے
ظاہر و رہے یا غیاب ہوں ہر حال ہدایت ہوتی ہے

احوال سے سبکے واقف ہیں پھر بھی میری الفت کہتی ہے
تم لکھ کے عریضہ بھیجو تو اس طرح قرابت ہوتی ہے

جو خاص خدا کے بندے ہیں دیکھا ہے زامنے نے انکی
کعبے میں ولادت ہوتی ہے مسجد میں شہادت ہوتی ہے

قرآن اور الے احمد کا آپس میں کچھ ایسا رشتہ ہے
تیروں پا عبادت ہوتی ہے نیزے پا تلاوت ہوتی ہے

زہرہ کے گجر کو چاک کیا مسند پا علی کی بیٹھ گئے
پہلو میں نبی کے جا لیٹو کیا یہ بھی ندامت ہوتی ہے

کچھ لوگ یہ ہمسے کہتے ہیں تینوں پا تببرا ٹھیک نہیں
حقدار کا حق جب چھنتا ہے پستی کی علامت ہوتی ہے

سجدے میں صدا خالق کے ظہیر تم یاد شھ دیں کو رکھنا
مقبول عبادت بندوں کی سرور کی بدولت ہوتی ہے

Sahar Qareeb hai Suraj Nikalne wala hai

سحر قریب ہے سورج نکلنے والا ہے
اندھیرا ظلمو ذلالت کا مٹنے والا ہے

ابھی اٹھانا ہے رخ سے نقاب کو جسنے
و ہی بتول کا روزہ بنانے والا ہے

سدا یہ آتی ہے کربو بلا کے جنگل سے
یزیدیت کا جنازہ نکلنے والا ہے

فلک پا آج سجی ہے شعبے براتا ظہیر
زمیں کا آج مقدّر سوارنے والا ہے

قسیمے خلد کے دل کا قرار ہے قاسم

قسیمے خلد کے دل کا قرار ہے قاسم
حسن کے سبز چمن کی بہار ہے قاسم

علی کا پوتا ہے عبّاس کا بھتیجا ہے
ستم سے لڑنے کو یوں بے قرار ہے قاسم

بتاے حق پا شہادت کا زاےقہ رن میں
سواے تیرے یہ کسکا شیار ہے قاسم

مٹا کے ارزقے شامی کے چار بیٹوں کو
ابھی بھی دیکھلو دلدل سوار ہے قاسم

ابھی تو ارزاقے شامی کو بھی دکھاے گا
حسن کا عزم لئے ذولفقار ہے قاسم

وہاں کی ابو ہوا خلد سے بھی اعلیٰ ہے
کے جس زمین پا تیرا مزار ہے قاسم

یہ مجھپا خاص انیت ہے تیری دادی کی
کے مدھ حانوں میرا شمار ہے قاسم

ظہیر تیری دعاؤں میں و کشش ہی نہیں
ہر اک دعا کا فقط اعتبار ہے قاسم

زینب جھانے صبر کی پروردگار ہے

خلدے بریں بھی دوستوں اس پر نصار ہے
زینب تہمارے بابا سے جسکو بھی پیار ہے

زہرہ کی بیٹی شیرے خدا کا وقار ہے
یہ مقسدے حسین پا واحد حصار ہے

بے مسل جسکے بھائی ہوئے ہیں جہاں میں
و حیدری لہجے میں شھ ذولفقار ہے

دربار میں یزید کے عیلان کر دیا
عزت خدا نے دی کیسے ور کون خوار ہے

اسلام کے لبوں پے صدا بار بار ہے
زینب جھانے صبر کی پروردگار ہے

تمنے امامتوں کا تصل سل بچا لیا
زہرہ کا لال اک ابھی بار قرار ہے

بھیجی ہے منقبت یہ عریضے کے شکل میں
پردے سے ابھی اے گیں و انتظار ہے

ہر منقبت پا خلد میں گھر پاؤگے ظہیر
دنیا میں رہ کے کتنا حسیں کاروبار ہے

یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ
عززتے کونو مکان کیجیے مجھکو اتا

ہمدے خدا کا پاس بھی ہو
مدھےعلی کا ساتھ بھی ہو
لفظوں کی خیرات و دو ناتے نبی ہو جائے ادا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

بارہ برس کو پوھچی رسالت
آے جبریلے امین
بولے ہے مشتاق زیارت آج رب یٰسین کا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

حیدر کے لہجے میں خدا نے
احمد سے جو باتیں کیں
شیخ جی کو کیسے ہضم ہو وقیا معراج کا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

ان کی سمجھ میں کیسے آے
خیبر سے جو بھاگ گئے
پردے سے ظاہر جو ہوا ہاتھ و حیدر کا تھا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

ناتے نبی لکھنے لیں
الفتے حیدر چاہیے
ورنہ تو بس یہ ہی کہوگے پیارا نبی ہم جیسا تھا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ

صدقے میں زہرہ کے خدا نے
علمو عمل کے میندان میں
ہمکو جو نعمت ہے بقشی کیسے کریں ہم شکر ادا
یا محمّد مصطفیٰ یا محمّد مصطفیٰ